نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر39 جس چیز کا کثیر نشہ آور ہو اس کا قلیل بھی حرام ہے


 اعتراض نمبر ٣٩

پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں :

مسئله : جس چیز کا کثیر نشہ آور ہو اس کا قلیل بھی حرام ہے

حدیث نبوی ﷺ

عن جابر قال قال رسول الله ﷺ ما اسكر كثيره فقليله حرام

ترجمه: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو چیززیادہ مقدار میں نشہ آور ہو اس کی کم مقدر بھی حرام ہے۔

(ترمذي ج2 ابواب الاشربة باب ما جاء ما اسكر كثيره فقليله حرام ص 9 . رقم الحديث 1565) (ابوداود

كتاب الاشر به باب ما جاء في السكرص 162 رقم الحديث 368) (ابن ماجه کتاب الاشر به باب ما

سكر كثيره فقليله حرام ص 243 رقم الحديث ()

فقه حنفی

ولان المفسد هو القدح المسكر وهو حرام عن دنا

(هداية آخيرين ج 4 كتاب الاشر به ص 497)

یعنی ہمارے (احناف) کے نزدیک وہ شراب کا پیالہ حرام ہے جس سے نشہ ہوتا ہے۔

(فقہ وحدیث میں (78)

جواب:

1 - علامہ ابن ہمام حنفی فتح القدیر شرح ہدایہ ج 5 ص 79/80 میں لکھتے ہیں خمر کے علاوہ باقی نبیزوں میں نشہ کی وجہ سے حد لازم ہوتی ہے اور خمر کا ایک قطرہ پینے سے بھی حد لازم آتی ہے

خواہ نشہ ہو یا نہ ہو۔

2 - امام محمد لکھتے ہیں :

محمد عن يعقوب عن ابي حنيفه رضى الله تعالى عنهم قال الخمر

قليلها و كثيرها .

 ( کتاب آلا ثار ص 154)

امام محمد، امام ابو یوسف سے روایت کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا خمر(شراب) مطلقاً حرام ہے خواہ قلیل ہو یا کثیر ۔

صاحب ہدایہ بھی یہاں پر یہ کہتے ہیں کہ خمر کے علاوہ نبیذ وغیرہ جب حرام ہوتی ہے جب اس میں

نشہ آجائے ۔ جب تک نشہ نہیں اس وقت تک حرام بھی نہیں جس جام سے نشہ آئے گا اس کو حرام کہا جائے گا پہلےجو نبیذ پی ہے وہ صحیح تھی اس میں نشہ نہیں تھا تو اس پر حرام کا حکم کیسے لگے گا۔ ہدایہ کا یہ مسئلہ بالکل درست ہے۔

وجہ اس کی یہ ہے کہ نبیذ تمر شراب بمعنی خمر کا نہیں بلکہ اس پانی کا نام ہے جس میں چند کجھوریں

ڈال دی جائیں تاکہ پانی میٹھا ہو جائے جس طرح آج کل شکر ڈال کر پانی میٹھا کیا جاتا ہے اسی طرح

زمانه رسالت مب ﷺ میں کھجوریں ڈال کر پانی میٹھا کیا جاتا تھا شرعا اس مشروب کا پینا بلا کراہت درست ہے حضور اقدس ﷺ نے اس کو بار بار نوش فرمایا ہے چند حدیثیں ملاحظہ فرمائیں۔

حدیث نمبر :1

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے اس پیالہ میں پینے کی

طہر چیز پلائی ہے۔ شہد، نبیذ ، پانی اور دودھ۔

 (مشکوۃ مترجم ج 2 ص 219 مطبوع مکتبہ رحمانیہ لاہور )

حدیث نمبر :2

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہا ہم ایک مشک میں رسول اللہ ﷺ کے لئے نبید بناتے تھے اوپر کی جانب سے اس کو بند کر دیا جاتا تھا نیچے اس کا دہانہ تھا ہم صبح نبیز ڈالتے آپ رات کو پی لیتے ہم رات کو نبیذ بناتے آپ صبح پی لیتے ۔ 

(مشکوہ مترجم ج 2 ص 320)

حدیث نمبر :3

ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا رسول اللہ ﷺ کے لئے رات کے پہلے حصہ میں نبیذ ڈالی جاتی تھی آپ اس دن پیتے بعد میں آنے والی رات کو بھی پیتے دوسرے دن اگلی رات بھی اور تیسرے روز عصر تک اگر بیچ رہتی خادم کو پلا دیتے یا حکم فرماتے اس کو پھینک دیا جائے۔

( مشکوة مترجم ج 2 ص 320)

حدیث کی شرح میں محدثین نے فرمایا کہ اگر بوجہ گرمی وغیرہ کے نبیذ میں نشہ پیدا ہو جاتا ( جس کی پہچان رنگ بدلنے یا جھاگ پیدا ہونے وغیرہ سے ہو جاتی ہے ) تو حضور اکرم ﷺ اس کےگرانے کا حکم دے دیتے اور اگر نشہ پیدا نہ ہو تو خادم کو پلا دیتے۔ 

( مرقات میں 227 ج 8)

 ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ نبیذ تمر عمدہ و پسندیدہ مشروب ہے۔ البتہ اسے اگر زیادہ دیر تک رکھا جائے تو اس میں کبھی نشہ بھی پیدا ہو جاتا ہے یہ مشروب نشہ آور ہونے سے پہلے بلا کراہت حلال ہے اور نشہ آور ہونے کے بعد بلا شبہ حرام ہے۔

رہی وہ روایت جو راشدی صاحب نے نقل کی ہے احناف کا مسلک اس کے مطابق ہے مخالف نہیں۔ فقہ حنفی بھی خمر کے بارے میں یہی کہتی ہے۔ البتہ نبیذ کا حکم جدا ہے ہدایہ میں نبیذ کی ہی بحث تھی نہ خمر کی۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...