المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 32 : قاضی شریک نے کہا کہ اگر کوفہ کا ایک چوتھائی حصہ شراب فروش ہو جو شراب بیچے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ اس میں کوئی ایک ایسا آدمی ہو جو ابو حنیفہ کے قول پر عمل کرتا ہو۔
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 32 :
سمعت عبد الله بن محمد البغوي يقول: سمعت منصور بن أبي مُزَاحم يقول: سمعتُ شَرِيكا يقول: لو كان في كل ربع من أرْباع الكوفة خَمّار يَبيع الخمر خَيْر من أن يكون فيه رجل يقول بقَوْل أبي حنيفة.
محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ قاضی شریک نے کہا کہ اگر کوفہ کا ایک چوتھائی حصہ شراب فروش ہو جو شراب بیچے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ اس میں کوئی ایک ایسا آدمی ہو جو ابو حنیفہ کے قول پر عمل کرتا ہو۔
(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/73 )
جواب : یہ قول قابل حجت نہیں کیونکہ کیونکہ قاضی شریک رحمہ اللہ، یہ خود متکلم فیہ ہیں۔ کوفہ آنے کے بعد ان کا حافظہ خراب ہو گیا تھا۔ خود شریک پر محدثین کی کثیر الخطاء ، کثیر الغلط اور وہم ، تغیر اور سئ الحفظ، جیسی متعدد جروحات ہیں.
شريك بن عبد الله بن الحارث بن شريك بن عبد الله
أبو أحمد الحاكم : ليس بالمتين
أبو حاتم الرازي : صدوق، له أغاليط
أبو دواد السجستاني : ثقة يخطئ علي الأعمش
أبو زرعة الرازي : كان كثير الخطأ، صاحب وهم، وهو يغلط أحيانا، فقيل له إنه حدث بواسط بأحاديث بواطيل فقال: لا تقل بواطيل
أبو عيسى الترمذي : كثير الغلط والوهم
أحمد بن شعيب النسائي : ليس به بأس، ومرة: ليس بالقوي
إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني : سيئ الحفظ مضطرب الحديث مائل
ابن حجر العسقلاني : صدوق يخطىء كثيرا، تغير حفظه منذ ولي القضاء بالكوفة، وكان عادلا فاضلا عابدا شديدا على أهل البدع، سمع من أبيه ولكن شيئا يسيرا، مرة: مختلف فيه وما له سوى موضع في الصحيح
الدارقطني : ليس بالقوي
يعقوب بن شيبة السدوسي : صدوق ثقة سيئ الحفظ جدا وعن ابن رجب الحنبلي عنه: كتب صحاح وحفظه فيه اضطراب
تو ایسے شخص کا کلام امام ابو حنیفہ کے خلاف قبول نہیں ہو سکتا جبکہ متن سے بھی واضح ہے کہ قاضی شریک نے انصاف سے کام نہ لیتے ہوئے تعصب کی بنیاد پر جرح کی ہے ۔
مزید تفصیل قارئين " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود (تانیب الخطیب) امام ابو حنیفہ پر اعتراض نمبر 72 میں دیکھ سکتے ہیں ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں