نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جون, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

امام ابو حنیفہؒ کا بلند علمی مقام، زہیر بن معاویہؒ کی زبانی

امام ابو حنیفہؒ کا بلند علمی مقام،  زہیر بن معاویہؒ  کی زبانی  امام زہیر بن معاویہؒ کا تعارف امام زہیر بن معاویہ محدثین کے درمیان ایک درخشاں نام ہے۔ ان کی ثقاہت پر امت کے عظیم ترین محدثین نے اعتماد کیا ہے:  امام ذہبیؒ نے انہیں "الحافظ، ثقة، حجة" کے القاب سے یاد کیا  امام یحییٰ بن معینؒ، امام نسائیؒ، امام عجلیؒ، امام ابو زرعہؒ، امام احمد بن حنبلؒ، امام ابن حجرؒ جیسے محدثین نے انہیں ثقة، ثبت و قابل اعتماد امام قرار دیا ہے. ان امام زہیر بن معاویہ کے نزدیک امام ابو حنیفہ کا کیا مرتبہ ہے آئیے جانتے ہیں :-  پہلا قول: امام ابو حنیفہؒ کی ایک دن کی صحبت، امام زبیر بن معاویہ کے مہینے بھر کی مجلسوں سے افضل -  ٢٦٠ - حدثني أبي قال : حدثني أبي قال : حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال : حدثني أحمد بن القاسم قال : قال علي بن الجعد : كان رجل يختلف إلى زهير بن معاوية ثم فقده ، فأتاه بعد ذلك فقال : أين كنت ؟ قال : ذهبت إلى [أبي حنيفة] ، قال : نعما فعلت ، لمجلس تجلسه مع أبي حنيفة خير لك من أن تأتيني شهرًا ، قال علي بن الجعد : حدثنيه مظفر بن كامل عنه .. (فضائل أبي حني...

امام ابو حنیفہؒ، جلیل القدر، ثقہ و ثبت محدث امام مسعر بن کدامؒ کی نظر میں

امام ابو حنیفہؒ، جلیل القدر، ثقہ و ثبت محدث امام مسعر بن کدامؒ کی نظر میں  مسعر بن کدامؒ کا تعارف امام مسعر بن کدامؒ حدیث کے جلیل القدر امام، زاہد، فقیہ اور ثبت المحدثین میں سے ہیں۔ ان کے علم، دیانت، ثقاہت اور حفظِ حدیث کی گواہی اکابر محدثین نے دی ہے،  جلیل القدر محدثین نے امام مسعر کو "ثقة، ثبت، امام، فاضل" جیسے الفاظ سے یاد کیا ہے ۔ مسعر بن کدام  کی روایت کو محدثین حجت و دلیل سمجھتے ہیں ، یہی امام مسعر امام ابو حنیفہ کی تعریف میں کیا کہتے ہیں ملاحظہ ہو۔  امام ابو حنیفہ کا رتبہ فقہ میں بقول امام مسعر :-  ٢٥٩ - حدثني أبي قال : حدثني أبي قال : سمعت أبا بشر الدولابي يقول : سمعت إبراهيم بن سعيد الجوهري يقول : سمعت عبيد الله بن موسى يقول : سمعت مسعر بن كدام يقول : رحم الله أبا حنيفة ، إن كان لفقيهاً عالما.  ( فضائل أبي حنيفة )  مسعر بن کدام فرماتے ہیں : اللہ امام ابو حنیفہؒ پر رحم کرے، بے شک وہ بڑے فقیہ اور بڑے عالم تھے۔ دوسرا قول: امام ابو حنیفہؒ کا حدیث میں رتبہ بقول امام مسعر :-  أَبُو يَحْيَى بْنُ أَبِي مَيْسَرَةَ، ثَنَا خَلادُ بْنُ يَحْيَى، قَا...

ابراہیم بن یعقوب جوزجانی ناصبی کی امام ابو حنیفہؒ پرجرح

ابراہیم بن یعقوب جوزجانی ناصبی  کی امام ابو حنیفہؒ  پرجرح   أخبرنا عبد العزيز بن أحمد الكتاني، قال: حدثنا عبد الوهاب بن جعفر الميداني، قال: حدثنا عبد الجبار بن عبد الصمد السلمي، قال: حدثنا القاسم بن عيسى العصار، قال: حدثنا إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني، قال: إن أبا حنيفة لا يُحتج بحديثه ولا يُؤخذ برأيه . جاء في تاريخ بغداد (تحقيق بشار، 15/573)، وقال ابن عدي في الكامل (ج7 ص2474): سمعت ابن حماد يقول: قال السعدي: لا يُحتج بحديثه ولا يُؤخذ برأيه ، يعني بذلك أبا حنيفة. وانظر أيضًا أحوال الرجال (ص75). 1.   جوزجانی کی اہل کوفہ کے بارے میں متعصبانہ جرح 1۔  ابراہیم بن یعقوب جوزجانی  اہلِ کوفہ کے بارے میں شدید متشدد تھا، اور اس کی کوفی محدثین کے خلاف جرح کا اعتبار ہی نہیں کیا جاتا۔ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "وممن ينبغي ان يتوقف في قبوله قوله في الجرح من كان بينه وبين من جرحه عداوة سببها الاختلاف في الاعتقاد، فإن الحاذق إذا تأمل ثلب أبى إسحاق الجوزجاني لأهل الكوفة رأى العجب، وذلك لشدة انحرافه في النصب وشهرة أهلها بالتشيع، فتراه لا يتوقف في جرح من ذكره م...

امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ نے کہا : ابو حنیفہ صدوق ضعیف الحدیث .

 امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ   کی امام ابو حنیفہؒ  پرجرح  أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَر عَبْد الواحد بن مُحَمَّد بن عَبْد الله بن مهدي البَزَّاز، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْر مُحَمَّد بن أَحْمَد بن يَعْقُوب بن شَيْبَة، قَالَ: حَدَّثَنَا جدي، قَالَ: أَبُو حنيفة النُّعْمَان بن ثابت صدوق ضعيف الحديث. امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ نے کہا : ابو حنیفہ صدوق ضعیف الحدیث (یعنی فی نفسہ صدوق ہیں سچے ہیں لیکن حدیث میں ضعیف ہیں)۔ جواب :  امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ نے صحیحین کے بھی کئی راویوں پر اسی قسم کی جرح کی ہے ۔ مثلا 1۔ أبو بكر النهشلي الكوفي (عبد الله بن معاوية بن قطاف)  امام یعقوب بن شیبہ نے ان کے بارے میں کہا ہے "صدوق ضعیف الحدیث " وقد رواه أَبُو بكر النهشلي وهو صدوق ضعيف الحديث (تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية ١١/‏٤٥١ ) جبکہ یہ راوی ثقہ صدوق  درجہ کے ہیں ، ان کو امام ابو داود ، امام احمد ، یحیی بن معین ، عجلی ، ابن مہدی ، دارقطنی نے ثقہ کہا ہے (تهذيب التهذيب ١٢/‏٤٤ ، تحرير تقريب التهذيب ٤/‏١٦٣) جبکہ امام مسلم رحمہ اللہ نے ان سے مسلم میں روایت کی ہے  ...

اعتراض نمبر 147: کہ ابن الغلابی نے کہا کہ ابو حنیفہ ضعیف ہے۔

اعتراض نمبر 147:    کہ ابن الغلابی نے کہا کہ ابو حنیفہ ضعیف ہے۔ أخبرني عبد الله بن يحيى السكري، أخبرنا أبو بكر الشافعي، حدثنا جعفر بن محمد بن الأزهر، حدثنا ابن الغلابي قال: أبو حنيفة ضعيف. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ یہ جرح غیر مفسر ہے اور ابن الغلابی المفضل بن غسان البصری ان لوگوں میں سے ہے جو عمرو بن علی الفلاس البصری اور ابراہیم بن يعقوب الجوزجاني الناصبی کی طرح اہل کوفہ سے منحرف ہو گئے تھے۔  اور ان کی حالت باقی اسانید میں کچھ کہنے سے بے پرواہ کر دیتی ہے۔  علاوہ اس کے یہ جرح غیر مفسر ہے جو کسی راوی میں مؤثر نہیں چہ جائیکہ اس کی تاثیر اس شخصیت میں ثابت ہو جس کی امامت ثابت ہو چکی ہے۔ اور اس کی امانت تواتر سے ثابت ہے[1]۔  پھر بعض راویوں سے خود خطیب نے ابوحنیفہ کی وفات کے متعلق راوایات نقل کی ہیں کہ ان کی وفات 101ھ یا 153ھ میں ہے۔  پس یہ دونوں ایک روایت کی طرح نہیں لکھی جا سکتیں بلکہ یہ دونوں روایتیں کھلی غلطی کا نتیجہ ہیں جو اس کے رویوں کے عدم ضبط کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ اور خطیب دونوں روایتوں کی سند لگا تار ذکر کرنے سے اس بات سے غفلت میں پڑ گیا کہ وہ مو...

اعتراض نمبر 146: کہ علی بن عبد اللہ المدینی نے ابوحنیفہ کو بہت زیادہ ضعیف قرار دیا اور کہا کہ اگر وہ میرے سامنے ہوتا تو میں اس سے کچھ بھی نہ پوچھتا۔ اس نے پچاس حدیثیں بیان کیں تو ان میں غلطی کی۔

 اعتراض نمبر 146:  کہ علی بن عبد اللہ المدینی نے ابوحنیفہ کو بہت زیادہ ضعیف قرار دیا اور کہا کہ اگر وہ میرے سامنے ہوتا تو میں اس سے کچھ بھی نہ پوچھتا۔  اس نے پچاس حدیثیں بیان کیں تو ان میں غلطی کی۔ أخبرني علي بن محمد المالكي، أخبرنا عبد الله بن عثمان الصفار، أخبرنا محمد بن عمران الصيرفي، حدثنا عبد الله بن علي بن عبد الله المديني قال: وسألته - يعني أباه - عن أبي حنيفة صاحب الرأي، فضعفه جدا، وقال: لو كان بين يدي ما سألته عن شئ، وروى خمسين حديثا أخطأ فيها. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ بے شک ابن المدینی کی عزت کو جس طرح خطیب نے ص 459 ج 11 میں اور ابن الجوزی نے مناقب احمد میں نوچا ہے اس کا اعتبار کریں تو اس کی کلام کی کوئی قیمت نہیں ہے[1]۔  اور خصوصا جبکہ اس سے راوی اس کا بیٹا عبد اللہ ہے۔ حالانکہ اس نے اپنے باپ سے کچھ سنا ہی نہیں جیسا کہ کہا گیا ہے۔ ورنہ جیسے اس نے بعض لوگوں کا دامن ظلم اور زیادتی سے کھینچا ہے تو بدلے میں اس کا دامن کھینچا جا سکتا ہے۔ پھر جب اس نے حدیث میں غلطی کی وجہ بیان نہیں کی تاکہ جواب دیا جا سکتا اور وہ ہر حال میں جرح غیر مفسر ہے جس کا اعتبار نہی...

علمِ حدیث کے اُفق پر چمکتا ستارہ: تابعی، ثقہ، ثبت، حافظ الحدیث، امام اعظم ابو حنیفہؒ

  علمِ حدیث کے اُفق پر چمکتا ستارہ:  تابعی، ثقہ، ثبت، حافظ الحدیث، امام اعظم ابو حنیفہؒ جب علمِ حدیث کی نہایت دقیق مباحث، صناعتِ روایت کے رموز و دقائق، اور جرح و تعدیل کے معیاری و نقدی اصولوں پر علمی    کلام ہو  تو امامِ اعظم ابو حنیفہؒ کی ذاتِ گرامی ایک جلیل القدر، متبحّر، متثبت، اور راسخ‌القدم محدث کے طور پر آفتابِ ہدایت بن کر جلوہ گر ہوتی ہے۔ ائمۂ حدیث و فنِ اسماء الرجال نے ان کی عدالت، ثقاہت، اور ضبط پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے انہیں ثقہ، ثبت، اور امام فی الحدیث جیسے الفاظ سے یاد کیا ہے ۔  روایتِ حدیث میں آپ کا اسلوب دقیق، محتاط، اور معیارِ حدیث کے اعلیٰ اصولوں پر مبنی تھا۔ ذیل میں چند جلیل القدر محدثین کی آراء پیش کی جا رہی ہیں، جنہوں نے امام ابو حنیفہؒ کو ثقہ، ثبت اور امام فی الحدیث قرار دیا: 1. امام شعبہؒ جو اپنے وقت کے "امیر المؤمنین فی الحدیث" مانے جاتے ہیں، انہوں نے امام ابو حنیفہؒ سے روایت کی ہے۔ (ناسخ الحدیث و منسوخہ لابن شاہین: ص 474، مسند امام ابو حنیفہ بروایت ابن خسرو، ج1، ص 306، ج2، ص 893) ۔ اور چونکہ غیر مقلدین کے نزدیک امام شعبہؒ صرف ثقہ راو...