نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

’’قلائد عقود الدرروالعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان‘‘ کی ایک عبارت اور ائمہ احناف کی توثیق

 


’’قلائد عقود الدرروالعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان‘‘

کی ایک عبارت اور ائمہ  احناف کی توثیق

-       مولانا نذیر الدین صاحب قاسمی

            ثقہ،ثبت،حافظ الحدیث امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کے مناقب و فضائل میں ائمہ کی ایک بڑی جماعت نے کتابیں تحریر فرمائی ہیں،ان ہی میں  ’’قلائد عقود الدرروالعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان‘‘ بھی  ہے،جس کے مصنف شیخ امام ابو القاسم   شرف الدین بن عبد العلیم قربتی یمنی ؒ  (م بعد ۹۷۴؁ھ) ہیں۔(کشف الظنون : ج۲: ص ۱۸۳۸،)

            ’’قلائد عقود الدرروالعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان‘‘ معتمد ذرائع  کے مطابق طبع نہیں ہوئی ،   اس کا  ایک مخطوطہ[رقم ۱۸۰/۹۰۰]  مکتبہ عارف حکمت مدینہ منورہ میں  ہے،جس کی نقل جامعہ ام القراء میں موجود ہے۔


 یہی صدوق [1]،مورخ ،امام ابو القاسم   شرف الدین بن عبد العلیم القربتی  الیمنی ؒ  (م بعد ۹۷۴؁ھ) اپنی کتاب ’’قلائد عقود الدرروالعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان ‘‘ کے مقدمہ میں تحریر کرتے ہیں :

            ’’ ولقد کان رحمہ اللہ من أعظم الناس منۃ علی ھذہ الأمۃ ، فمن أراد معرفۃ ذلک وتحقیق ما ھنالک فلیتلقف ذلک من الآثار والأخبار الواردۃ فی فضائلہ بروایۃ العلماء الثقات الأخبار المبشرۃ بظھورہ ، الدالۃ علی کمال تنویرہ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ولقد کنت فی أیام الطلب مشغوفا بالوقوف علی مؤلف فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ ، وکنت أطلب ذلک فلم أجد فی وقتی ذلک کتاباً جامعاً لمناقبہ وفضائلہ ، ولما وقفت علی عدۃ کتب مصنفۃ فی مناقب غیرہ من الأئمۃ ازداد شغفی وولعی وبحثی وطلبی فلم أجد ، وظننت أنہ لیس أحد من أھل مذھبہ ولا من تلامذتہ ألف کتاباً مفرداً فی مناقبہ فتتبعت ماعثرت علیہ من ذکر بعض أوصافہ فی کتب التواریخ وأوائل الشروح ودیباجات الکتب وفی غضون بطون الدفاتر وعیون المسائل عند ذکر الحجج والدلائل فالتقطت ذلک وجمعتہ وکتبتہ وألفتہ وجانستہ وھذبتہ وبوبتہ وفصلتہ فجاء بحمد اللہ تعالیٰ کتاباً وافیاً ولمن أراد الوقوف علی مناقبہ کافیاً شافیاً ، وسمیتہ قلائد عقود الدرر والعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان ،  ثم بعد ذلک من اللہ تعالیٰ علي بحصول مصنف لطیف فی فضائلہ ومناقبہ وشمائلہ من تصنیف الشیخ الإمام أبی عبد اللہ الحسین بن علي بن محمد الصیمري رحمہ اللہ وحصل لی من فضل اللہ تعالیٰ کتاب الجواھر المضیئۃ فی طبقات الحنفیۃ ، فاطلعت فیھا علی عدۃ أسماء الجماعۃ ممن صنف فی مناقبہ وعلی عدۃ أسماء کتب مستقلۃ صنفت فی مناقبہ لجماعۃ من نحاریر العلماء المتقدمین ، منھم الإمام الحافظ أبو جعفر الطحاوي رحمہ اللہ تعالیٰ قال فی طبقات الحنفیۃ فی ترجمۃ أبی جعفر الطحاوي ولہ مجلد فی مناقب أبی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ ، ومنھم الإمام محمد بن أحمد بن شعیب المعروف بالشعیبی صنف فی مناقبہ کتاباً بلغ عشرین جزءاً ذکرہ الحاکم فی تاریخہ ، ومنھم الإمام موفق بن أحمد المکي الخوارزمي صنف کتاباً فی مناقبہ ورتبہ علی أربعین باباً ، ومنھم القاضی أبو عبد اللہ الحسین بن علي الصیمري صنف کتاب المناقب والشمائل والفضائل وھو الذی حصل لی وأکثر عزوی إلیہ ، ومنھم الإمام محي الدین عبد القادر بن أبی الوفاء القرشي صاحب الطبقات صنف فی مناقبہ کتاباً سماہ شقائق النعمان فی مناقب الإمام النعمان ، ومنھم الشیخ الإمام أبو المظفر یوسف بن عبد اللہ بن فیروز سبط بن الجوزي صنف کتابا فی ترجیح مذھبہ علی غیرہ من المذاھب ذکر فیہ أن من قلدہ دون غیرہ کان أحوط لہ وأحفظ لدینہ وذکر فیہ الرد علیٰ من یخالفہ أو ینتقصہ وھو کتاب جلیل مفید یشتمل علی نیف وثلٰثین باباً لیس لہ نظیر فی فنّہ وصنف أیضاً کتاب الإنتصار لإمام أئمۃ الأمصار فی مجلدین کبیرین ذکر ذلک ابن وھبان فی أول شرح منظومتہ ، ومنھم الإمام الکبیر عبد اللہ بن محمد بن یعقوب الحارثي صنف کتابا سماہ کشف الآثار فی مناقبہ رضي اللہ عنہ ، ولما أملاہ کان یستملی علیہ أربعمایۃ مستملی وغیر ھؤلاء خلق لا یحصون فلما اطلعت علی ذلک اطمأنت نفسی وطاب خاطری وانشرح صدری ، وقویٰ اعتقادی ، ورسخ حبہ فی فوادی۔‘‘

’’ آپ(امام ابو حنیفہ) رحمۃ اللہ علیہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کا اس امت پربڑا احسان ہے ، جو اسے جاننا اور جانچنا چاہے، اسے آپ کے فضائل کے بارےمیں آئے ہوئے ان آثار اور احادیث کو حاصل کرنا چاہیے،جو آپ کے ظہور کی بشارتیں سناتے ہیں ، اور آپ کی کمال نورانیت پر دلالت کرتے ہیں، جنہیں علماء ثقات نے روایت کیا ہے ۔

پھر مصنفؒ   ان ’’علماء ثقات‘‘ کی کتابوں کا  ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

مجھے ایسے بہت سے لوگوں کے نام پتہ چلے ،جنہوں نے آپ کے مناقب میں کتابیں تصنیف کی تھی ، نیز کئی ایسی کتابوں کے نام معلوم ہوئے جنہیں ماہرمتقدمین  علماء نے مستقل طور پر آپؒ کے مناقب میں تصنیف فرمایا تھا ، جن میں سے امام حافظ ابو جعفر طحاویؒ ، طبقات حنفیہ میں امام ابو جعفر طحاویؒ کے حالات میں لکھتے ہیں : ’’ امام ابو حنیفہؒ کے مناقب میں (بھی) آپ کی ایک جلد (میں  کتاب ) ہے‘‘۔

انہی( ثقات اور ماہر متقدمین علماء) میں سے امام محمد بن احمد بن شعیب معروف الشعیبی بھی ہیں ، انہوں نے آپ ؒ کے مناقب میں ایسی کتاب تصنیف فرمائی جو بیس جزء تک پہنچ گئی ، امام حاکم ؒ نے اپنی تاریخ میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔

 انہی میں سے امام موفق بن احمد مکی خوارزمیؒ بھی ہیں ، انہوں نے بھی آپ ؒکے مناقب میں کتاب تصنیف کی ہے، اور اسے چالیس ابواب پر مرتب کیا ہے۔

ان ( ثقات اور ماہر متقدمین علماء)  میں سے قاضی ابو عبد اللہ حسین بن علی صیمریؒ بھی ہیں ، انہوں نے (آپ ؒ کے)مناقب ، شمائل وفضائل پر کتاب تصنیف کی ، یہی کتاب مجھے ملی تھی اور میں نے اکثر جگہ اسی کا حوالہ دیا ہے۔

انہی میں سے امام محي الدین عبد القادر بن ابی الوفاء قرشیؒ ، صاحب (کتاب) الطبقات بھی ہیں ، انہوں نے بھی آپ کے مناقب میں کتاب لکھی ہے ، جس کا نام’’شقائق النعمان فی مناقب الامام النعمان ‘‘رکھا ہے۔

انہی میں سے امام ابو المظفر یوسف بن عبد اللہ بن فیروز سبط ابن الجوزی بھی ہیں ،  انہوں نے دوسرے مذاھب پر امام ابو حنیفہؒ کے مذہب کی  ترجیح پر کتاب لکھی ہے، اس میں یہ ذکر کیا ہے کہ جو شخص  امام ابو حنیفہ ؒ کی تقلید کرتا ہے ، نہ کہ دوسرے علماء کی ، (تواس میں )  اس کے لئے زیادہ احتیاط اور اس کے دین کی زیادہ حفاظت  ہے، نیز اس میں ان لوگوں پر رد بھی ذکر کیا ہے جو آپ ؒ کی مخالفت اور تنقیص کرتے ہیں ، یہ جلیل القدر اور مفید کتاب ہے جو تیس سے زیادہ ابواب پر مشتمل ہے ، اوراپنے فن میں بے نظیر ہے، اسی طرح آپ نے ’’الانتصار لامام ائمہ الأمصار‘‘ نامی کتاب دو بڑی جلدوں میں تصنیف کی ہے، ابن وہبان ؒ نے اپنے منظومہ کی شرح کے شروع میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔

انہی( ثقات اور ماہر متقدمین علماء)  میں سے امام کبیر عبد اللہ بن محمد بن یعقوب حارثی بھی ہیں ، آپ نے امام ابو حنیفہؒ کے مناقب میں ایک کتاب تصنیف کی اور اس کا نام ’’کشف الآثار‘‘رکھاہے، جب آپ نے یہ (کتاب) املاء کروائی ، تو چار سو لوگ املاء کروارہے تھے، اور ان کے علاوہ اتنی بڑی تعداد تھی کہ ان کا کوئی حساب وشمار نہیں ، جب میں اس پر مطلع ہوا تو میرے نفس کو اطمینان ، میرے دل کو خوشی ، اور میرے سینے کو انشراح ہوا، میرا اعتقادمضبوط ہوا اور آپ کی محبت میرے سویدائے قلب میں پیوست ہوگئی۔(مخطوطہ قلائد عقود الدرروالعقیان فی مناقب الإمام أبی حنیفۃ النعمان : فولیو نمبر ۲-۳،رقم ۱۶۴/۹۰۰،مکتبۃ عارف حکمۃ بالمدینۃ المنورۃ )

 اس عبارت سے معلوم ہوا کہ  صدوق ،مورخ ،امام  شرف الدین بن عبد العلیم القربتی  الیمنیؒ(م بعد ۹۷۴؁ھ)  کے نزدیک  :

-          امام ابو جعفر الطحاویؒ(م۳۲۱؁ھ)

-          امام کبیر ابو محمد الحارثی ؒ(م۳۴۰؁ھ)،

-          امام  محمد بن احمد بن شعیب  الشعیبیؒ(م۳۵۷؁ھ)،

-          امام ابو عبد اللہ الصیمری ؒ (م۴۳۶؁ھ)،

-          خطیب خوارزم،امام ابو الموئد، احمد  بن الموفق المکیؒ(م۵۶۸؁ھ)،

-          امام ابو المظفر ،یوسف بن عبد اللہ  المعروف  سبط ابن الجوزیؒ(م۶۵۴؁ھ)،

-          امام  محی الدین عبد القادر القرشی ؒ (م۷۷۵؁ھ) وغیرہ ائمہ ثقات میں سے ہیں۔ واللہ اعلم



[1] علماء نے ان کو شیخ،امام  وغیرہ  قرار دیا ہے۔(کشف الظنون : ج۲: ص ۱۸۳۸،) اور یہ ان کے صدوق ہونے کے لئے کافی ہے۔(اضواء المصابیح : ص ۲۵۱،مجلہ الاجماع : ش ۱۴: ص ۵۷)



ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر15

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...