نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 13 :ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ جس محرم کے پاس ازار نہ ہو تو اگر وہ شلوار پہن لے تو اس پر فدیہ ہے اور جس محرم کے پاس جوتا نہ ہو تو اگر وہ موزہ پہن لے تو اس پر دم آتا ہے حالانکہ حدیث میں اس کے خلاف آتا ہے۔


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 13 :


أخبرنا الحسن بن سفيان الشيباني قال: حدثنا إبراهيم بن الحجاج قال: حدثنا حماد بن زيد قال: جلست إلى أبي حنيفة بمكة وجاء سليمان فقال: إني لبست خفين وأنا محرم أو قال: لبست السراويل وأنا محرم فقال له أبو حنيفة عليك دم قال فقلت للرجل: وجدت نعلين أو وجدت إزارا؟ فقال: لا. فقلت: يا أبا حنيفة إن هذا يزعم أنه لم يجد فقال: سواء وجد أم لم يجد فقلت: حدثنا عمرو بن دينار عن جابر بن زيد عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: السراويل لمن لم يجد الإزار والخفين لمن لم يجد النعلين.


وأخبرنا أيوب عن نافع عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: السراويل لن لم يجد الإزار والخفين لم يجد النعلين قال: فقال بيده كأنه لم يعبأ بالحديث. فقمت من عند فتلقاني الحجاج بن أرطاة داخل المسجد فقلت: يا أبا أرطاة ما تقول في محرم لبس السراويل أو لبس خفين فقال: حدثنا عمرو بن دينار عن جابر بن زيد عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " السراويل لمن لم يجد الإزار والخفين لمن لم يجد النعلين ".

وأخبرنا أبو إسحاق عن الحارث عن علي أنه قال: السراويل لمن لم يجد الإزار والخفين لمن لم يجد النعلين قال: قلت: فما بال صاحبكم يقول كذا وكذا؟ قال: ومن ذاك وصاحب ذاك قبح الله ذاك.


محدث ابن حبان ، نقل کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہیکہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ جس محرم کے پاس ازار نہ ہو تو اگر وہ شلوار پہن لے تو اس پر فدیہ ہے اور جس محرم کے پاس جوتا نہ ہو تو اگر وہ موزہ پہن لے تو اس پر دم آتا ہے حالانکہ حدیث میں اس کے خلاف آتا ہے۔ 

(المجروحین لابن حبان ت زاید 3/67 )


جواب : 

 امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض یہ کیا جاتا ہیکہ جب حدیث میں صراحت ہیکہ جب محرم کے پاس تہبند/لنگی نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے اور جس کے پاس چپل نہ ہوں وہ موزے پہن لے تو کیوں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ محرم صرف بغیر سلا ہوا ہی کپڑا پہنے ، شلوار نہ پہنے اور صرف چپل ہی پہنے موزے نہ پہنے ؟


اس کا جواب یہ ہیکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے تمام احادیث میں تطبیق کی ہے۔

چونکہ بعض احادیث میں آیا ہیکہ جس محرم کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزوں کو کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے پھر وہ پہنے (جب موزے کو ٹخنے تک کاٹیں گے تو وہ چپل بن جائے گا جس سے پاوں کی ابھری ہوئی ہڈی نظر آتی ہے جیسا کہ عام طور پر حاجی ایسی ہی چپل پہنتے ہیں) [ بخاری5806 ] ، تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ یہ فرماتے ہیں کہ قیاس کا تقاضہ یہ ہیکہ جب موزے کاٹ کر چپل بنانے کا حکم آیا ہے تو اسی طرح شلوار کی سلائی ادھیڑ کر اس کو تہبند یا لنگی بنایا جائے اور وہ پہنی جائے(جس طرح موزے کاٹ کر چپل بن سکتے ہیں ویسے ہی شلوار کی سلائی ادھیڑ کر تہبند بنائی جا سکتا ہے ، جیسے موزہ چپل بن سکتا ہے ویسے شلوار تہبند بن سکتی ہے ) ۔ کیونکہ حالت احرام میں سلائی کئے ہوئے کپڑے پہننا منع ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا احرام باندھنے والا کیا لباس پہنے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” وہ قمیص، پگڑی، شلوار و پاجامہ، کٹ ٹوپ اور موزے نہ پہنے " 

[بلوغ المرام حدیث: 596]۔

 بعض لوگ کہتے ہیں کہ  

عذر والا محرم جس نے شلوار سے تہبند اور موزے سے چپل بنائی اس پر فدیہ کیوں واجب ہے ، جواب یہ ہیکہ [بخاری 1814 ] میں ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا، غالباً جوؤں سے تم کو تکلیف ہے، انہوں نے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنا سر منڈا لے اور تین دن کے روزے رکھ لے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا ایک بکری ذبح کر۔

قارئین جب بال کاٹنے کی رخصت کے باوجود دم یا فدیہ ساقط نہیں ہوا بالکل اسی طرح اگر چہ عذر کی بنیاد پر شلوار کو تہبند میں تبدیل کیا جائے گا لیکن تب بھی دم یا فدیہ ساقط نہیں ہو گا بلکہ اس حدیث سے قیاس کرتے ہوئے دم واجب ہو گا جیسا کہ احناف کا قول ہے۔

نکتہ : محدث ابن حبان رحمہ اللہ نے متعصب رویہ رکھتے ہوئے اس مسئلہ کی وجہ سے صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ۔ پر اعتراض نقل کیا ہے ، جبکہ اس مسئلہ پر امام مالک رحمہ اللہ بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ساتھ ہیں ، ایک بار پھر سے ہمارا سوال ہیکہ ، آخر اعتراضات صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی کہ ذات پر کیوں ہوتے ہیں ؟ 



بہرحال مذکورہ بالا اعتراض کے حوالے سے مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں ،

 "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود

▪︎تانیب الخطیب :

تاریخ بغداد میں امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراضات کے جوابات

( اعتراض نمبر 62 )


▪︎(سلسلہ ) المجروحین لابن حبان میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کے جوابات ۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...