اعتراض نمبر 14 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ کہ سفیان ثوری نے جب ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مسلمانوں کو اس سے آرام پہنچایا۔ اس نے اسلام کا کڑا ، ایک ایک حلقہ کر کے توڑا اور اس سے بڑھ کر کوئی منحوس اسلام میں پیدا نہیں ہوا۔
کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 14 :
امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ کہ سفیان ثوری نے جب ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مسلمانوں کو اس سے آرام پہنچایا۔ اس نے اسلام کا کڑا ، ایک ایک حلقہ کر کے توڑا اور اس سے بڑھ کر کوئی منحوس اسلام میں پیدا نہیں ہوا۔
«حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ إِذْ جَاءَهُ نَعْيُ أَبِي حَنِيفَةَ فَقَالَ: الْحَمْدُ للَّه الَّذِي أَرَاحَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهُ، لَقَدْ كَانَ يَنْقُضُ عُرَى الْإِسْلَامِ عُرْوَةً عروة، ما ولد في الإسلام مولود أَشْأَمَ عَلَى الْإِسْلَامِ مِنْهُ» .
سفیان ثوری نے جب ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مسلمانوں کو اس سے آرام پہنچایا۔ اس نے اسلام کا کڑا ، ایک ایک حلقہ کر کے توڑا اور اس سے بڑھ کر کوئی منحوس اسلام میں پیدا نہیں ہوا۔
(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/785 )
الجواب :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ:
-
نعیم بن حماد پر محدثین نے جرح کی ہے (یعنی اسے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے)۔تفصیل کے لیے قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
-
اس کے علاوہ ابو اسحاق الفَزاری بھی امام ابو حنیفہ کے سخت مخالف تھے، اس لیے ان کی امام ابو حنیفہ کے خلاف روایت قابلِ قبول راوی کے طور پر معتبر نہیں سمجھی جاتی۔
لہٰذا یہ روایت اعتماد کے قابل نہیں۔
تفصیلی جواب کے لیے قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
اعتراض نمبر 37 : امام اعظم ابو حنیفہؒ پر محدثین کے تعصب کی چند شرمناک مثالیں
اعتراض نمبر 18 : امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات کا تحقیقی جائزہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں