نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 25 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری نے جب ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا اللہ کا شکر ہے ابو حنیفہ نے اسلام کا کڑا ، ایک ایک حلقہ کر کے توڑا اور اس سے بڑھ کر کوئی منحوس اسلام میں پیدا نہیں ہوا۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 25 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری نے جب ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا اللہ کا شکر ہے  ابو حنیفہ  نے اسلام کا کڑا ، ایک ایک حلقہ کر کے توڑا اور اس سے بڑھ کر کوئی منحوس اسلام میں پیدا نہیں ہوا۔


حَدَّثَنَا الجنيدي، حَدَّثَنا البُخارِيّ وحدثني نعيم بْن حَمَّاد قَال: كنتُ عند سُفْيَان ونعي أَبُو حنيفة فَقَالَ الحمد لله كَانَ ينقض الإسلام عُرْوَة عروة وما ولد فِي الإسلام أشأم منه


(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/126)

الجواب :اس روایت کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہیکہ 

1. سند میں نعیم بن حماد ہے ، امام دارقطنی ؒ نے نعیم بن حماد پر کثیر الوھم کی جرح مفسر کی ہے۔(سؤالات السلمي للدارقطني ص 126) امام ذہبی نے نعیم بن حماد پر منکر الحدیث کی جرح کی( المهذب في اختصار السنن الكبير ١/‏٣٤٢) امام ابن یونس مصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نعیم بن حماد ثقات سے مناکیر روایت کرتا تھا۔( تاريخ ابن يونس المصرى ٢/‏٢٤٥ ) امام نسائی نے نعیم کو ضعیف کہا ہے(الضعفاء والمتروكون الترجمة ٥٨٩) نعیم بن حماد پر محدثین نے جرح کی ہے (یعنی اسے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے)۔تفصیل کے لیے قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود



2. - سند کا راوی عیسی بن الجنید مجہول ہے. اس کو سوائے ابن حبان کے کسی محدث نے ثقہ نہیں کہا. اور ابن حبان مجہولین کو ثقات میں شمار کرنے کے لئے مشہور ہیں.

 دوسری بات ہمارے علم کے مطابق حدیث کی کسی کتاب میں بھی صحیح سند سے اس کی کوئی روایت موجود نہیں. تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ ثقہ راویوں کے مطابق روایت بیان کرتا ہے یا انکے خلاف. لہذا یہ سند ضعیف ہے ،


قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر24 : امام ابو حنیفہؒ کا کمالِ اخلاق: ناقد کو بھی معزز جانا - امام ابو حنیفہ اور امام سفیان ثوری رحمھم اللہ


تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 25 : امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے طرزِ عمل سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی عظمت کا روشن ثبوت اعتراض سے اعتراف تک: امام سفیان ثوریؒ کا امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں رویہ


اعتراض نمبر 37 : امام اعظم ابو حنیفہؒ پر محدثین کے تعصب کی چند شرمناک مثالیں


اعتراض نمبر 75 : کہ سفیان ثوری نے جب ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مسلمانوں کو اس سے آرام پہنچایا۔ اس نے اسلام کا کڑا ، ایک ایک حلقہ کر کے توڑا اور اس سے بڑھ کر کوئی منحوس اسلام میں پیدا نہیں ہوا۔


اعتراض نمبر 148: کہ سفیان ثوری نے ابوحنیفہ کی وفات کی خبر سن کر کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس مصیبت سے بچا لیا جس میں بہت سے لوگ مبتلا ہیں۔


اعتراض نمبر 18 : امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات کا تحقیقی جائزہ




تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...