نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 28 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ ابنِ ابی داود نے کہا کہ امام ایوب سختیانی، امام سفیان ثوری، امام مالک بن انس، امام لیث بن سعد، امام اوزاعی، اور امام عبداللہ بن المبارک — ان سب نے اجماعی طور پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا ہے۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 28 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ ابنِ ابی داود نے کہا کہ امام ایوب سختیانی، امام سفیان ثوری، امام مالک بن انس، امام لیث بن سعد، امام اوزاعی، اور امام عبداللہ بن المبارک — ان سب نے اجماعی طور پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا ہے۔


سمعتُ ابْن أبي دَاوُد يَقُول الوقيعة فِي أبي حنيفة جماعة من العلماء لأَن إمام البصرة أيوب السختياني وقد تكلم فيه وإمام الكوفة الثَّوْريّ وقد تكلم فيه وإمام الحجاز مَالِك وقد تكلم فيه وإمام مصر اللَّيْث بْن سعد وقد تكلم فيه وإمام الشام الأَوْزاعِيّ وقد تكلم فيه وإمام خراسان عَبد اللَّه بْن المُبَارك وقد تكلم فيه فالوقيعة فيه إجماع من العلماء فِي جميع الأفاق أو كما قَالَ.


میں نے ابن ابی داود کو یہ کہتے ہوئے سنا: “امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں تنقید بہت سے علماء نے کی ہے۔ بصرہ کے امام ایوب سختیانی، کوفہ کے امام سفیان ثوری، حجاز کے امام مالک بن انس، مصر کے امام لیث بن سعد، شام کے امام اوزاعی، اور خراسان کے امام عبداللہ بن المبارک — سب نے امام ابو حنیفہ پر کلام کیا۔ پس یوں کہا جا سکتا ہے کہ تمام علاقوں کے علماء کا امام ابو حنیفہ پر کلام کرنے میں اجماع ہے، یا جیسا کہ انہوں نے فرمایا۔


(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/129)


الجواب : یہ روایت سند کے اعتبار سے ناقابلِ اعتماد ہے، کیونکہ: یہ روایت متصل نہیں ہے، کیونکہ ابنِ ابی داود نے ان تمام ائمہ (امام ایوب سختیانی، امام سفیان ثوری، امام مالک بن انس، امام لیث بن سعد، امام اوزاعی، اور امام عبداللہ بن المبارک) کا زمانہ پایا ہی نہیں، جن کے بارے میں وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ "ان سب نے امام ابو حنیفہ پر کلام کیا تھا"۔ لہٰذا جب ابنِ ابی داود نے ان ائمہ کا زمانہ پایا ہی نہیں، تو وہ اجماع کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں؟  ابن أبي داود (عبد الله بن سليمان بن الأشعث)  پر کذاب (جھوٹا) ہونے کی جرح موجودہے۔ اسی وجہ سے یہ روایت سند اور عقل دونوں کے لحاظ سے درست نہیں۔

 مزید تفصیل کے لیے قارئین  ملاحظہ کریں۔


اعتراض نمبر 44: کہ ابوبکر بن داؤد نے کہا کہ امام مالک، امام اوزاعی، امام الحسن بن صالح ، امام سفیان ثوری اور امام احمد بن حنبل اور ان کے اصحاب رحمہم اللہ کا ابو حنیفہ کو گمراہ قرار دینے پر اتفاق ہے۔






نوٹ: اب اس کے بعد ہم ان اعتراضات کا جائزہ لیں گے جن میں امام ابنِ عدی نے احادیث کے تعلق سے امام ابو حنیفہؒ پر اعتراضات کیے ہیں۔ ہم ان اعتراضات کے مختصر اور سَرسَری جوابات پیش کریں گے۔ یہ اعتراضات درج ذیل ہیں:


اعتراض نمبر 29 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے حدیث «مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ» کو مسند طور پر بیان کیا اور اس میں جابر بن عبداللہ کا واسطہ خود شامل کیا، جبکہ محدثین کے نزدیک یہ اضافہ ضعیف اور غیر ثابت ہے، کیونکہ اصل روایت مرسل ہی ہے۔


اعتراض نمبر 30 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "مفتاح الصلاة الوضوء “ میں موجود الفاظ "وفي كل ركعتين تسلیم" کو ابو سفیان السعدی سے نقل کرنے میں امام ابو حنیفہ (م۱۵۰ھ) منفرد ہیں


اعتراض نمبر 31 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں امام ابو حنیفہؒ نے روایت (أَكَلَ ذَبِيحَةَ امْرَأَةٍ) کو نبی ﷺ تک متصل سند کے ساتھ بیان کیا ہے جبکہ دوسرے رواۃ جیسے منصور، مغیرہ اور حماد نے اسی روایت کو موقوف (یعنی صرف حضرت ابراہیم النخعیؒ کا قول) کے طور پر روایت کیا ہے۔


اعتراض نمبر 32 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "إِذَا ارْتَفَعَ النَّجْمُ ارْتَفَعَتِ الْعَاهَةُ عَنْ أَهْلِ كُلِّ بَلَدٍ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ عطاءؒ سے منفرد راوی ہیں۔ اگرچہ عسل نے بھی یہ روایت مرفوع و موقوف دونوں انداز میں بیان کی ہے، تاہم وہ لکھتے ہیں کہ “عسل اور امام ابو حنیفہؒ دونوں ضعیف ہیں، لیکن عسل روایت کے ضبط میں امام ابو حنیفہؒ سے بہتر ہے۔”


اعتراض نمبر 33 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "الدَّالَّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ علقمہ بن مرثد سے منفرد ہیں


اعتراض نمبر 34 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث " إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّعْرَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ نے ابو حجیہ اور ابو الاسود کے درمیان "ابن بریدہ" کا اضافہ کیا ہے


اعتراض نمبر 35 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں "حديث الضحك" کی روایت میں ابو حنیفہ نے سند اور متن میں خطا کی ہے، کیونکہ انہوں نے سند میں معبد کا اضافہ کیا جبکہ اصل میں یہ حسن سے مرسلاً ہے اور متن میں قہقہہ (بلند آواز سے ہنسنا) کا اضافہ کیا .


تفصیلی اور مکمل اسنادی بحث کے ساتھ جواب  قارئین  رسالہ “الإجماع” کے شمارہ نمبر 21 اور 22 میں دیکھ سکتے ہیں، جس کا  لنک ہم نے یہاں فراہم کر دیا ہے۔

الاجماع شمارے


تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...