اعتراض نمبر 9 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ عبد الرحمن بن مہدی نے کہا کہ ابوحنیفہ اور حق کے درمیان پردہ حائل ہے۔
کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 9 :
امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ عبد الرحمن بن مہدی نے کہا کہ ابوحنیفہ اور حق کے درمیان پردہ حائل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ يَقُولُ: بَيْنَ أَبِي حَنِيفَةَ وَبَيْنَ الْحَقِّ حِجَابٌ
کہ عبد الرحمن بن مہدی نے کہا کہ ابوحنیفہ اور حق کے درمیان پردہ حائل ہے۔
(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/784 )
الجواب :
امام عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کا یہ قول کہ "امام ابو حنیفہ اور حق کے درمیان ایک پردہ حائل تھا" ایک غیر مفسر، مبہم اور غیر مدلل اعتراض ہے، جسے علمی اور اصولی پیمانے پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
اولاً: وحی کا دروازہ بند ہو چکا ہے، لہٰذا سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام عبد الرحمن بن مہدیؒ کو یہ بات کس بنیاد پر معلوم ہوئی کہ امام ابو حنیفہؒ اور "حق" کے درمیان کوئی پردہ حائل ہے؟ اگر "حق" سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے تو اس طرح کا دعویٰ ماورائے علم اور دعویٔ علمِ غیب کے زمرے میں آتا ہے، جو خود قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ اس لیے یہ قول ازخود باطل اور ناقابلِ التفات ہے۔
ثانیاً: اگر "حق" سے مراد اعتقادی مسائل ہیں تو یہ اعتراض اس وقت بھی باطل ٹھہرتا ہے، کیونکہ "عقیدہ طحاویہ" میں جن عقائد کو بیان کیا گیا ہے، ان پر تمام ائمہ اہل السنۃ والجماعۃ کا اتفاق ہے — اور یہی عقائد امام ابو حنیفہؒ، امام ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ کے تسلیم شدہ عقائد ہیں۔ پس اگر ان عقائد کو حق سے متصادم قرار دیا جائے تو گویا پوری اہل السنۃ والجماعۃ کو اس پردے میں شامل ماننا پڑے گا، جو کہ قطعاً غیر ممکن اور باطل ہے۔
ثالثاً: اگر "حق" سے مراد فروعی مسائل (فقہی اختلافات) ہیں، تو امام عبد الرحمن بن مہدیؒ کے اپنے استاد امام سفیان ثوریؒ کی فقہ بھی فقہ حنفی سے قریب تر ہے۔ اس بنیاد پر اگر امام ابو حنیفہؒ پر اعتراض ہو، تو وہی اعتراض امام سفیان ثوریؒ پر بھی لاگو ہوگا — جو خود امام ابن مہدیؒ کے شیخ ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مراد بھی ناقابلِ قبول ہے۔
خلاصۂ کلام: امام عبد الرحمن بن مہدیؒ، چونکہ سفیان ثوریؒ کے قریبی شاگردوں میں سے تھے، اس لیے ان کے مزاج میں بھی وہی رجحان نظر آتا ہے جو ان کے استاد کا تھا۔ امام ثوریؒ کا یہ کہنا کہ "مجھے ابو حنیفہ کی موافقت حق بات میں بھی پسند نہیں" ایک واضح تعصب کو ظاہر کرتا ہے، اور یہی رنگ ان کے شاگرد عبد الرحمن بن مہدیؒ کے کلام میں بھی جھلکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متاخرین ائمہ جرح و تعدیل نے اس قسم کی غیر مفسر جرح کو کوئی وقعت نہیں دی اور اسے نظر انداز کر دیا۔
مزید تفصیل کیلئے دیکھیں
" النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود
▪︎ ( تانیب الخطیب ) امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراض نمبر 75
▪︎ اعتراض نمبر 18 : امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات کا تحقیقی جائزہ
▪︎امام وکیع بن جراح رحمہ اللہ کی حنفیت (باب دوم ) وکیع کا فقہ اہل الرائے کی تعلیم حاصل کرنا
مصنف : مولانا ابو حمزہ زیشان صاحب فاضل رائیونڈ
اعتراض نمبر 99 : کہ عبد الرحمن بن مہدی نے کہا کہ ابوحنیفہ اور حق کے درمیان پردہ حائل ہے۔
اعتراض نمبر 33 : امام ابو حنیفہؒ پر جرح: ایک تحقیقی جائزہ – حصہ اول ثقہ راویوں کا کردار
اعتراض نمبر 37 : امام اعظم ابو حنیفہؒ پر محدثین کے تعصب کی چند شرمناک مثالیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں