نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 13 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ عمار بن رزیق کہتے ہیں: "اگر تم سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور تمہیں جواب نہ آتا ہو، تو دیکھ لو امام ابو حنیفہ نے کیا کہا ہے، اور اس کے خلاف کہہ دو، تمہارا جواب درست ہو جائے گا۔"

 


 کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 13 :

امام یعقوب فسوی (م 277ھ)  اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں  کہ عمار بن رزیق کہتے ہیں: "اگر تم سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور تمہیں جواب نہ آتا ہو، تو دیکھ لو امام ابو حنیفہ نے کیا کہا ہے، اور اس کے خلاف کہہ دو، تمہارا جواب درست ہو جائے گا۔"


حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ثنا بعض أصحابنا عن عمار بن رزيق قَالَ: إِذَا سُئِلْتَ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَكَ شَيْءٌ، فَانْظُرْ مَا قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ فَخَالِفْهُ، فَإِنَّكَ تُصِيبُ

عمار بن رزیق کہتے ہیں: "اگر تم سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور تمہیں جواب نہ آتا ہو، تو دیکھ لو امام ابو حنیفہ نے کیا کہا ہے، اور اس کے خلاف کہہ دو، تمہارا جواب درست ہو جائے گا۔"

(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/785 )

الجواب :

وہ تمام روایات جن کا مضمون کچھ یوں ہیکہ " کسی مسئلہ میں ابو حنیفہ کا قول دیکھو ، پھر اس قول کی مخالفت میں کوئی قول اپناو گے تو تم صحیح راستے پر ہو گے یا یا تم حق پا لو گے" ، یہ روایات میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف انتہا کا تعصب اور تشدد پایا جاتا ہے کیونکہ 

▪︎اعتراض کرنے والے نے یہ نہیں کہا کہ ، ابو حنیفہ کے قول کو قرآن و سنت (یا دیگر شرعی مآخذ) پر پرکھو یا تولو کہ وہ قول صحیح ہے یا نہیں ، بلکہ یہ کہا کہ ہر حالت میں ابو حنیفہ کی مخالفت کرو ، اب ہر ہر مسئلہ میں ابو حنیفہ کی مخالفت کرنے کو اعتراض کرنے والا صحیح سمجھ رہا ہے ، اور یہ تعصب کی اعلی مثال ہے ، اعتراض کرنے والے کا یہ قول مردود ہے ، کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ، لیکن اگر کسی کو پھر بھی ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے ہر ہر مسئلہ میں مخالفت کر کے ، مزعومہ حق بات کو پانا ہے تو ، اس کیلئے ہم ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور اس کے لائق اصحاب کے چند قول پیش کرتے ہیں جیسا کہ الملک العظم سلطان عیسی ایوبی رحمہ اللہ نے لکھا ہیکہ 

قال أبو حنيفة وأصحابه: إن الله تعالى واحد أحد لا شريك له ولا شيء يشبهه قديم بلا ابتداء، دائم بلا انتهاء، لا يفنى ولا يبيد، ولا يكون إلا ما يريد. وإن النبي ﷺ حق، والساعة حق، وإن القرآن كلام الله منه بدأ وإليه يعود بلا كيفية شبها، وإن الجنة والنار مخلوقتان لا يفنيان أبدا، وإن الله يبعث من في القبور. أفترى من خالفهم في هذا يكون حاله؟.

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب نے کہا ہیکہ : 

بے شک اللہ تعالیٰ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور نہ ہی کوئی چیز اس کی مانند ہے۔ 

وہ قدیم ہے، بغیر شروع ہونے کے، دائمی ہے، بغیر ختم ہونے کے، نہ وہ فنا ہوتا ہے اور نہ مٹتا ہے،

 اور جو کچھ بھی ہوتا ہے، صرف وہی ہوتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔

 اور بے شک نبی ﷺ حق ہیں، قیامت حق ہے،

 اور قرآن اللہ کا کلام ہے، جو اس سے شروع ہوا اور اسی کی طرف لوٹتا ہے بغیر کسی شبیہ کے۔

 اور جنت اور دوزخ مخلوق ہیں جو کبھی فنا نہیں ہوں گی،

 اور بے شک اللہ قبروں میں موجود لوگوں کو اٹھائے گا۔

 تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جو (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے) ان اقوال کے مخالف ہیں، ان کا کیا حال ہو گا؟

( السهم المصيب في الرد على الخطيب - ط العلمية ص 83 )

جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ عقیدہ طحاویہ میں لکھتے ہیں 

هذا ذكر بيان عقيدة أهل السنة والجماعة على مذهب فقهاء الملة أبي حنيفة النعمان بن ثابت الكوفي ۔۔۔

 إن الله واحد لا شريك له 

ولا شي مثله 

ولا إله غيره

قديم  بلا ابتداء دائم بلا انتهاء

لا يفنى ولا يبيد

ولا يكون إلا ما يريد ۔۔۔ الخ

لہذا اگر کسی کو ہر ہر مسئلہ میں امام ابو حنیفہ کی مخالفت کرنی ہے تو بہت شوق سے مخالفت کر سکتا ہے۔

مزید یہ کہ فقہی مسائل میں فقہ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ ، ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فقہ سے بہت مماثلت رکھتی ہے ، پھر کیا سفیان ثوری رحمہ اللہ کی مخالفت بھی کی جائے گی یا جرح اور اعتراض کے نشتر صرف ابو حنیفہ کی ذات کیلئے مختص ہیں ؟ 


فائدہ : قارئین مذکورہ بالا اعتراض سے ملاحظہ کریں کہ ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اصحاب الحدیث ، معاصریں اور مخالفین نے کس بے انصافی اور بے اعتدالی کے ساتھ جروحات اور اعتراضات کئے ہیں ، ہمیں اندھی تقلید کا طعنہ دینے والے لوگ ، خود تعصب  میں کس قدر اندھے ہو چکے ہیں ،  اللہ ہمیں ایسے تعصب میں غرق ہونے سے بچائے ۔ 






تفصیل کے لیے قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود

اعتراض نمبر 27 : محدث و فقیہ امام ابو حنیفہؒ پر مشہور محدثین کرام کا دوہرا / نا انصافی پر مبنی معیار ( امام بخاریؒ , امام عقیلی رحمہ اللہ , امام ابن حبان رحمہ اللہ , امام ابن عدی رحمہ اللہ , امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ)


اعتراض نمبر 33 : امام ابو حنیفہؒ پر جرح: ایک تحقیقی جائزہ – حصہ اول ثقہ راویوں کا کردار


اعتراض نمبر 37 : امام اعظم ابو حنیفہؒ پر محدثین کے تعصب کی چند شرمناک مثالیں

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...