نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام حماد بن زید رحمه الله سے منقول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات کا تفصیلی جائزہ



امام حماد بن زید رحمه الله سے منقول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات   کا تفصیلی جائزہ


بعض لوگ امام حماد بن زید رحمه الله  سے امام ابو حنیفہ رحمه الله پر اعتراضات پیش کرتے ہیں، جن کا تفصیلی جائزہ یہاں اس پوسٹ میں لیا جائے گا۔


 اعتراض نمبر 1:

حدثنا سليمان بن أحمد ، ثنا طالب بن فسره الأدنى ، ثنا محمد بن عيسى بن الطباع ، حدثني أخي إسحاق بن عيسى ، قال : كنا عند حماد بن زيد ومعنا وهب بن جرير ، فذكرنا شيئا من قول أبي حنيفة ، قال حماد بن زيد : اسكت ولا يزال الرجل منكم داحضا في بوله يذكر أهل البدع في مجلس عشيرته حتى يسقط من أعينهم ، ثم أقبل علينا حماد ، فقال : أتدرون ما كان أبو حنيفة ، إنما كان يخاصم  في الإرجاء فلما تخوف على مهجته تكلم في الرأي  ، فقاس سنن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعضها ببعض ليبطلها ، وسنن رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقاس .

اسحاق بن عیسیٰ نے کہا: ہم امام حماد بن زید کے پاس تھے اور ہمارے ساتھ وہب بن جریر بھی تھے۔ ہم نے امام ابو حنیفہ کے کچھ اقوال کا ذکر کیا، تو حماد بن زید نے کہا: "چپ رہو! تم میں سے آدمی اپنے پیشاب میں لت پت رہتا ہے، (پھر) اہلِ بدعت کا ذکر اپنی قوم کی مجلس میں کرتا ہے یہاں تک کہ وہ ان کی نظروں سے گر جاتا ہے۔"

پھر حماد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: "جانتے ہو ابو حنیفہ کیا تھا؟ وہ ابتدا میں مسئلہ ارجاء میں جھگڑتا تھا، پھر جب اپنی جان کا خطرہ محسوس کیا تو رائے کی باتیں کرنے لگا، اور اس نے نبی ﷺ کی سنتوں کو قیاس کرنے لگا تاکہ انہیں باطل کرے، حالانکہ نبی ﷺ کی سنتوں پرقیاس نہیں کیا جا سکتا۔

(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء 6/259)

جواب : اس روایت کا مدار "طالب بن قرة الأذني" پر ہے، جو مجہول الحال اور غیر معروف راوی ہے۔  محقق أبو الطيب نايف المنصوري نے اس راوی پر مجہول الحال کا حکم لگایا ہے۔  ( إرشاد القاصي والداني إلى تراجم شيوخ الطبراني 336 )

محدثین نے اس کی کوئی ثقاہت ذکر نہیں کی ، بعض جگہ اس راوی کے نام میں طَالِبُ بْنُ مَسَرَّةَ الْأَدْنَى  ہے ، بعض جگہ طالب بن فسره الأدنى ، جبکہ صحیح نام  طالب بن قرة الأذني  ہے جیسا کہ طبرانی میں موجود ہے ، اور یہ راوی مجہول ہے ،  لہذا روایت ضعیف ہے۔ 



اعتراض نمبر 2 :

حدثنا سليمان بن احمد ثنا عبدالله بن احمد بن حنبل حدثني منصور بن أبي مزاحم قال سمعت أبا علي العذري يقول لحماد بن زيد مات أبو حنيفة قال الحمد لله الذي كنس بطن الارض به

امام حماد بن زید ، امام ابو حنیفہ کی وفات پر خوش ہو کر شکریہ ادا کرتے ہیں کہ الحمد اللہ ! زمین صاف ہوئی۔

(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء 6/259)

جواب : 

أبا علي العذري راوی مجہول ہے ، اس کی کوئی توثیق ہی نہیں ملتی ، نہ کتب رجال میں اس کا کوئی ترجمہ ،  لہذا روایت ضعیف ہے ۔


اعتراض نمبر 3۔

وأخبرني محمد ابن المنذر قال: حدثنا عثمان بن سعيد قال: حدثنا أبو الربيع الزهراني قال: سمعت حماد بن زيد يقول: سمعت أبا حنيفة يقول: لم أكد ألقى شيخا إلا أدخلت عليه ما ليس من حديثه إلا هشام بن عروة.

محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ  حماد بن زید بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: "میں شاید ہی کسی شیخ سے ملا ہوں مگر میں نے اس پر ایسی بات داخل کی جو اس کی حدیث نہ تھی، سوائے هشام بن عروة کے۔"

(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/72  )

جواب  :

تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود


المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 29 : حماد بن زید بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: "میں شاید ہی کسی شیخ سے ملا ہوں مگر میں نے اس پر ایسی بات داخل کی جو اس کی حدیث نہ تھی، سوائے هشام بن عروة کے۔"



تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...