امام نسائی رحمہ اللہ کی امام ابو حنیفہؒ پرجرح
امام نسائی نے امام ابو حنیفہ کو لیس بالقوی کہا ہے۔
أخبرنا البرقاني، أخبرنا أحمد بن سعيد بن سعد، حدثنا عبد الكريم بن أحمد بن شعيب النسائي، حدثنا أبي قال: أبو حنيفة النعمان بن ثابت كوفي ليس بالقوي في الحديث.
امام نسائی نے امام ابو حنیفہ کو لیس بالقوی کہا ہے۔
جواب :
امام نسائی رحمہ اللہ متشدد جارح ہیں جیسا کہ غیر مقلدین بھی تسلیم کرتے ہیں (مقالات مبارکپوری ص 220 ، خیر الکلام ص 46 ، انوار المصابیح ص 113)
دوم یہ کہ خود غیر مقلدین تسلیم کرتے ہیں کہ لیس بالقوي کسی راوی سے صرف اعلی درجےکی ثقاہت کی نفی کرتا ہے جبکہ وہ راوی ثقہ ہی کیوں نہ ہو، اور اس کی حدیث حسن ہو نے کے منافی نہیں ہوتی۔
نسائی کی اصطلاح لیس بقوی اور لیس بالقوی کا مطلب
''لیس بالقوی'' یا ''لیس بذاک القوی'' معمولی قسم کی جرح ہے، امام نسائی نے کئی رواۃ کے بارے میں'' لیس بالقوی'' کا لفظ استعمال کیا ہے:
1-سفیان بن حسین کے بارے میں کہتے ہیں: سفيان في الزهري ليس بالقوي (سفیان زہری سے روایت میں زیادہ قوی نہیں ہیں)۔
2- عمروبن ابی عمرو کے بارے میں کہتے ہیں: ليس بالقوي في الحديث، جب کہ ان سے امام مالک نے روایت کی ہے، اور یہ معلوم ہے کہ امام مالک ثقہ ہی سے روایت کرتے ہیں، پتہ چلا کہ یہ ہلکی جرح ہے۔
3-حافظ ابن حجر مقدمۃ الفتح میں احمد بن بشیر الکوفی کے بارے میں جرح نقل کرتے ہیں: قال النسائي: ليس بذاك القوي اس کے بعد کہتے ہیں: نسائی کی تضعیف سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حافظ نہیں ہیں (386)۔
4- حافظ ابن حجر حسن بن الصباح البزار کے ترجمہ میں نسائی کی کتاب الکنی سے نقل کرتے ہیں: ليس بالقوي پھر کہتے ہیں: میں کہتا ہوں یہ ہلکی جرح ہے (ہدی الساری 397)۔
یہ مضمون بھی غیر مقلدین کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے
نسائی کی اصطلاح لیس بقوی اور لیس بالقوی کا مطلب
کفایت اللہ سنابلی غیر مقلد لکھتا ہیکہ
" یہاں پر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ لیس بالقوی گر چہ توثیق نہیں ہے لیکن اگر جس راوی سے متعلق یہ تبصرہ مل جائے اور اس راوی کی دیانت وامانت کے لحاظ سے اہل علم نے تعریف کی ہو گرچہ صراحتا لفظ ثقہ نہ استعمال کیا تو ایسا راوی کم از کم از حسن الحدیث ضرور ہے "
لہذا معلوم ہوا لیس بالقوی کی جرح امام ابو حنیفہ کی ثقاہت کو مضر ہی نہیں ، کیونکہ متشدد ناقدین جیسے امام شعبہ اور یحیی بن معین نے امام ابو حنیفہ کی توثیق کی ہے ، لہذا ان کی توثیق کے بعد کسی متشدد جارح کی ہلکی جرح کیسے امام ابو حنیفہ کو ضعیف ثابت کر سکتی ہے ؟
جواب نمبر 2
نوٹ : بریکٹ والے الفاظ امام نسائی رحمہ اللہ سے ثابت نہیں۔
وَقَالَ النَّسَائِيّ لَيْسَ بِالْقَوِيّ فِي الحَدِيث [ وَهُوَ كثير الْغَلَط وَالْخَطَأ على قلَّة رِوَايَته ]ان کو ابن جوزی نے نقل کیا ہے ( الضعفاء والمتروكون لابن الجوزي ٣/١٦٣ ) جبکہ امام نسائی کی اپنی کتاب میں یہ اضافی الفاظ موجود ہی نہیں ، اور ایسا بھی ممکن ہیکہ امام نسائی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ پر بقول غیر مقلدین اپنی ہلکی جرح یعنی لیس بالقوی سے بھی رجوع کر لیا ہے کیونکہ امام نسائی نے آپ سے نسائی میں روایت لی ہے
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ النُّعْمَانِ يَعْنِي أَبَا حَنِيفَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «لَيْسَ عَلَى مَنْ أَتَى بَهِيمَةً حَدٌ» قال: هذا غير صحيح وعاصم بن عمر ضعيف في الحديث.
(أخرجه النسائي في الكبرى ٧٣٤١)
اس روایت میں انہوں نے امام ابو حنیفہ پر کوئی کلام نہیں کیا جبکہ امام ابو حنیفہ کے شیخ عاصم پر کلام کیا ہے۔ امام نسائی کا صرف امام ابو حنیفہ کے شیخ پر کلام کرنا اور امام ابو حنیفہ پر کلام نہ کرنا ، اس بات کا قرینہ ہے کہ ممکن ہے انہوں نے لیس بالقوی کی ہلکی سی جرح سے بھی رجوع کر لیا تھا واللہ اعلم۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں