نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ابنِ حبان کی امام اعظم ابو حنیفہؒ پر جرح: ایک تعصب زدہ علمی لغزش


امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر محدث ابن حبان کی تنقید: ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ


اس پوسٹ میں ہم مختصر طور پر امام ابن حبان کی کتاب سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جو جروحات نقل کی گئی ہیں، ان روایات کی اسنادی حیثیت پر مختصر طور پر کلام کریں گے۔ اس پوسٹ میں ہمارا طریقہ یہ ہوگا کہ ترتیب وار اسانید کو لکھیں گے، ان اسانید میں جو راوی معتبر نہ ہوا یعنی ضعیف ہو، متروک ہو، مجہول ہو، یا احناف کے خلاف متعصب ہو، اسے سرخ یعنی لال رنگ سے ظاہر کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر پوسٹ کے نیچے اس پوسٹ کا تفصیلی جواب جہاں لکھا گیا ہے، اس پوسٹ کا لنک دیا جائے گا تاکہ تفصیلی جواب قارئین وہاں سے پڑھ لیں، کیونکہ وہاں اولاً روایت کا ترجمہ کیا گیا ہے، وہ راوی جو ضعیف ہیں ان کا حوالہ دیا گیا ہے اور سکین بھی وہاں شامل ہیں۔ لہٰذا وہ تفصیلی پوسٹ یہاں دوبارہ لکھنے کی حاجت نہیں۔

یہاں صرف مختصر طور پر دکھایا جائے گا کہ ابن حبان نے امام ابو حنیفہ کے خلاف جو روایات لی ہیں، ان کی اسنادی حیثیت کیا ہے، یہ رنگوں کے ذریعے بتایا جائے گا کہ اس سند میں جن راوی پر نشان لگایا ہے وہ ضعیف ہے اور امام ابو حنیفہ کے خلاف قابل قبول نہیں۔



1.حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى السَّاجِيُّ بِالْبَصْرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ يَقُولُ اسْتُتِيبَ أَبُو حَنِيفَةَ مِنَ الْكُفْرِ مَرَّتَيْنِ


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 4 :سفیاں ثوری کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ کو دو دفعہ کفر سے توبہ کروائی گئی۔


2. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ زُهَيْرٍ بِتُسْتَرَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَغَوِيّ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ عَنْ أَبِي يُوسُفَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَالَ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ أَبُو حَنِيفَةَ يُرِيدُ بِالْكُوفَةِ


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 5 : قاضی ابو یوسف نے کہا کہ کوفہ میں سب سے پہلا شخص جس نے قرآن کو مخلوق کہا ابوحنیفہ تھے۔


3. أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِدْرِيسَ الأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حَنِيفَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ يَقُولُ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ بن أَبِي لَيْلَى إِمَّا أَنْ تَرْجِعَ وَإِلَّا لأَفْعَلَنَّ بِكَ فَقَالَ قَدْ رَجَعْتُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ قُلْتُ يَا أَبِي أَلَيْسَ هَذَا رَأْيُكَ قَالَ نَعَمْ يَا بُنَيَّ وَهُوَ الْيَوْمَ أَيْضًا رَأْيِي وَلَكِنْ أَعْيَتْهُمُ التَّقِيَّةُ 


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 6 :امام ابن ابی لیلی نے امام ابو حنیفہ کو عقیدہ خلق قرآن سے رجوع کرنے کا کہا تو امام صاحب نے تقیہ کرتے ہوئے اس عقیدے سے رجوع کر لیا۔


4.أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى بِالْمَوْصِلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نَشِيطٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَسْبَاطٍ قَالَ قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ لَوْ أَدْرَكَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَخَذَ بِكَثِيرٍ مِنْ قَوْلِي وَهَلِ الدِّينُ إِلا الرَّأْيُ الْحَسَنُ


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 7 : ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے یا میں ان کو پالیتا تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے


5. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الأُبَلِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْأنس عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّا وَرِثْنَا هَذِهِ النُّبُوَّةَ عَنْ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ الرَّحْمَنِ وَوَرِثْنَا هَذَا الْبَيْتَ عَن أَبينَا إِسْمَاعِيل بن خَلِيلِ الرَّحْمَنِ وَوَرِثْنَا هَذَا الْعِلْمَ عَنْ جَدِّنَا مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَاجْعَلْ لَعْنَتِي وَلَعْنَةَ آبَائِي وَأَجْدَادِي عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ 


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 8 : محدث ابن حبان ، ابو البختری کے واسطے سے امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابو حنیفہ پر میری طرف سے اور اہل البیت کی طرف سے لعنت ہو ۔


6.أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ هِنْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَسَّانٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ بِمَكَّةَ عِنْدَ الْمِيزَابِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ أَبَا حَنِيفَةَ مَاتَ قَالَ اذْهَبْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ فَأَخْبِرْهُ فَجَاءَ الرَّسُولُ فَقَالَ وَجَدْتُهُ نَائِمًا قَالَ وَيْحَكَ اذْهَبْ فَأَنْبِهْهُ وَبَشِّرْهُ فَإِنَّ فَتَّانَ هَذِهِ الأُمَّةِ مَاتَ وَاللَّهِ مَا ولد فِي الْإِسْلَام مَوْلُودٌ أَشْأَمُ عَلَيْهِمْ مِنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَللَّه لكأن أَبُو حَنِيفَةَ أَقْطَعُ لِعُرْوَةِ الإِسْلَامِ عُرْوَةً عُرْوَةً مِنْ قَحْطَبَةَ الطَّائِيِّ بِسَيْفِهِ 

7. أَخْبَرَنَا آدَمُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا نعيم بن حَمَّاد قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ وَجَاءَ نعي أَبُو حَنِيفَةَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَرَاحَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهُ لَقَدْ كَانَ يَنْقُضُ الإِسْلَامَ عُرْوَةً عُرْوَةً


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 9 ، 10 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری رحمہ اللہ نے ابراہیم بن طہمان کو پیغام بھجوایا کہ خوش ہو جاو کہ اس امت کا فتنہ ابو حنیفہ فوت ہو گیا ہے ۔


 8. أَخْبَرَنَا عبد الْكَبِير عُمَرَ الْخَطَّابِيُّ بِالْبَصْرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ جُنْدُبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ الطَّائِيُّ قَالَ رَأَيْتُ كَأَنِّي وَاقِفٌ عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ فِي جَمَاعَةٍ مِنَ النَّاسِ فَخَرَجَ شَيْخٌ مُلَبِّبُ شَيْخًا وَهُوَ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا غَيْرُ دِينِ مُحَمَّدٍ قَالَ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِي مَنْ هَذَيْنِ الشَّيْخَيْنِ قَالَ هَذَا أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقِ مُلَبِّبُ أَبَا حَنِيفَةَ 


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 11 : کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلان فرما رہے تھے کہ امام ابو حنیفہ نے دین اسلام کو بدل ڈالا


9.أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى السَّاجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَاصِمٍ يَقُولُ قُلْتُ لأَبِي حَنِيفَةَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صلى بهما خَمْسًا ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ السَّلامِ فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ إِنْ لَمْ يَكُنْ جَلَسَ فِي الرَّابِعَةِ فَمَا تَسْوَى هَذِهِ الصَّلاةُ هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى شَيْءٍ مِنَ الأَرْضِ فَأَخَذَهُ وَرَمَى بِهِ 


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 12 : امام ابوحنیفہ کے سامنے حدیث بیان کی گئی کہ نبی کریم ﷺ نے بھول کر پانچ رکعتیں پڑھا دیں پھر پانچویں رکعت کے بعد بیٹھ کر سلام پھیرا اور دو سجدے کیئے ۔ اس پر ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر وہ یعنی نبی ﷺ چوتھی رکعت کے بعد نہیں بیٹھے تھے تو یہ نماز اس چیز کے برابر بھی نہیں اور زمین سے کوئی چیز اٹھا کر پھینکی۔


10. أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ الشَّيْبَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى أَبِي حَنِيفَةَ بِمَكَّةَ وَجَاءَ سُلَيْمَانُ فَقَالَ إِنِّي لَبِسْتُ خُفَّيْنِ وَأَنَا مُحْرِمٌ أَوْ قَالَ لَبِسْتُ السَّرَاوِيلَ وَأَنَا مُحْرِمٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو حَنِيفَةَ عَلَيْكَ دَمٌ قَالَ فَقُلْتُ لِلرَّجُلِ وَجَدْتُ نَعْلَيْنِ أَوْ وَجَدْتُ إِزَارًا فَقَالَ لَا فَقُلْتُ يَا أَبَا حَنِيفَةَ إِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ فَقَالَ سَوَاءَ وَجَدَ أَمْ لَمْ يَجِدْ فَقُلْتُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنِ بن عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالْخُفَّيْنِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ وَأَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ بن عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالْخُفَّيْنِ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ قَالَ فَقَالَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ لَمْ يَعْبَأْ بِالْحَدِيثِ فَقُمْتُ مِنْ عِنْدِهِ فَتَلَقَّانِي الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ دَاخِلَ الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ يَا أَبَا أَرْطَاةَ مَا تَقُولُ فِي مُحْرِمٍ لَبِسَ السَّرَاوِيلَ أَوْ لَبِسَ خُفَّيْنِ فَقَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زيد عَن بن عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم السَّرَاوِيلَ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالْخُفَّيْنِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ

 وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَق عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالْخُفَّيْنِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ قَالَ قُلْتُ فَمَا بَالُ صَاحِبِكُمْ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ وَمَنْ ذَاكَ وَصَاحِبُ ذَاكَ قَبَّحَ اللَّهُ ذَاكَ


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 13 :ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ جس محرم کے پاس ازار نہ ہو تو اگر وہ شلوار پہن لے تو اس پر فدیہ ہے اور جس محرم کے پاس جوتا نہ ہو تو اگر وہ موزہ پہن لے تو اس پر دم آتا ہے حالانکہ حدیث میں اس کے خلاف آتا ہے۔



11. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بِأَنْطَاكِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ قُلْتُ لأَبِي حَنِيفَةَ مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ أَعْتَقَ جَارِيَةً وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا قَالَ لَا يَجُوزُ قُلْتُ كَيْفَ أَنَا عِنْدَكَ قَالَ ثِقَةً قُلْتُ فَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ ثِقَةً قُلْتُ فَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ كُنْتُ أَشْتَهِي أَنْ يَكُونَ تَمَامَ بِدُرَيْهِمَاتٍ


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 14 : ( اعتاق یعنی غلامی سے آزادی کرنا مہر نہیں بن سکتا )


 12. أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن أَحْمد بن أبي عَوْنٍ الرَّيَّانِيُّ بِنَسَا قَالَ حَدَّثَنَا عَليّ بن حجر قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ قَالَ سُئِلَ أَبُو حَنِيفَةَ عَنِ الْخَلِيطَيْنِ خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ فَقَالَ حَدَّثَنِي حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا قُلْتُ هَلْ كَانَ إِبْرَاهِيمُ يُحَدِّثُ فِيهِ بِرُخْصَةٍ كَمَا حَدَّثَ فِي نَبِيذِ الْجَرِّ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ قُلْتُ مَا تَصْنَعُ بِحَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ وَقَدْ جَاءَ النَّهْيُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ قَالَ أَمَا إِنِّي أَزِيدُكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ بن عُمَرَ خَلَطَهُمَا قُلْتُ إِنَّمَا صَنَعَ ذَلِكَ مَرَّةً وَاحِدَةً مِنْ وَجَعٍ عَرَضَ لَهُ لأَنَّ التَّمْرَ بَلْغَمٌ وَالزَّبِيبَ جَافٌّ كَانَ يُنْظَمُ لَهُ الثَّوْمُ فَيُلْقَى فِي الْقِدْرِ فَإِذَا أَنْضَجَتِ الْقِدْرُ مَا فِيهَا كَشَطَ الثَّوْمَ وَرَمَى بِهِ أَخْبَرَنِي بِذَلِكَ أَيُّوب عَن نَافِع عَن بن عُمَرَ قَالَ فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ مَا أُبَالِي مَرَّةً صَنَعَهُ أَوْ مِائَةَ مَرَّةٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ مَنْ حَدَّثَكَ قُلْتُ حَدَّثَنِي مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَحَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا أَبَانٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِي صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِي صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا قَالَ أَنَسٌ وَلَقَدْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ وَما لأَهْلِي شَرَابٌ غَيْرَ الْغَلِيظَيْنِ وَحَدَّثَنِي أَبُو الْعَلاءِ وَأَبُو ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ يُقْطَعُ لَهُ التَّذْنُوبَةُ مِنَ الْبُسْرِ وَحَدَّثَنَا الصَّلْبُ بْنُ دِينَادٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ بن أَبِي لَيْلَى أَنَّ النَّبِيَّ عليه الصلاة والسلام نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَا تَنْبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا وَلَا تَنْبِذُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ جَمِيعًا وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ وَحَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا فَقِيهٌ مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ عَنِ بن عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَى بِرَجُلٍ سَكْرَانَ أَوْ قَالَ نَشْوَانَ فَلَمَّا ذَهَبَ سُكْرُهُ أَمَرَ بِجَلْدِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَشْرَبْ خَمْرًا إِنَّمَا شَرِبْتُ خَلِيطَ بُسْرٍ وَتَمْرٍ فَأَمَرَ أَنْ يُجْلَدَ ثُمَّ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَأَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَلِيطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ خَمْرٌ وَحَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ بن عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا أَفْسَرَ الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ وَهُوَ يُسَمَّى الْمُزَّاءُ فَإِذَا خَلَطَهُمَا لَمْ يَصْلُحْ قَالَ فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ مَا أَرَى بِهِ بَأْسًا قُلْتُ فَسُبْحَانَ اللَّهِ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أُتِيتَ بِجُمْجُمَةٍ فِيهَا نَبِيذُ تَمْرٍ نُبِذَ بِالأَمْسِ أَتَشْرَبُهُ قُلْتُ نَعَمْ ثُمَّ أُتِيتَ بِجُمْجُمَةٍ فِيهَا نَبِيذُ بُسْرٍ نُبِذَ أَوَّلَ مِنْ أَمْسِ أَتَشْرَبُهُ فَسَكَتُّ وَلَمْ أَقُلْ لَا وَلَا نَعَمْ فَقَالَ إِذَا اجْتَمَعَا فِي بَطْنِ صَلُحَ وَإِذَا اجْتَمَعَا فِي إِنَاءٍ لَمْ يَصْلُحْ 


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 15 : محدث ابن حبان ، داود بن زبرقان سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے خلیطین کے مسئلہ پر احادیث کی مخالفت کی۔


13. خَبَّرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى السَّاجِيُّ بِالْبَصْرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ أَبِي الأَسْوَدِ قَالَ سَمِعْتُ بِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ يَقُولُ قُلْتُ لأَبِي حَنِيفَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ قَالَ هَذَيَانٌ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 16 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے سامنے جب یہودی کے سر کوٹنے والی حدیث بیان کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول بات ہے


14. وَأَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ الْفَرَّاءَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الْفَزَارِيَّ يَقُولُ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ فِيهَا فَقُلْتُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ هَذَا حَدِيثُ خُرَافَةٍ 


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 17 : محدث ابن حبان ابو اسحاق الفزاری سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے سامنے ایک آدمی نے جب حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا یہ خرافہ ہے۔


15. أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُسَيْنِ بِهَمَذَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَاهَانَ عَنْ بن عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثْتُ أَبَا حَنِيفَةَ بِحَدِيثٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَلْ عَلَى هَذَا

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 18 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ فلاں حدیث پر رفع حاجت کر لو (العیاذ باللہ)


 16. أَخْبَرَنَا السَّاجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَمِعْتُ بِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ يَقُولُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ بن عُمَرَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ هَذَا رِجْزٌ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 19 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے《البيعان بالخيار ما لم يتفرقا》 والى حديث کو رجز (یعنی شعر کی ایک قسم ہے) کہا۔


17.  سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُثْمَان بن زِيَاد يَقُول سَمِعت مُحَمَّد بن مَنْصُور الْجوَار يَقُولُ رَأَيْتُ الْحُمَيْدِيَّ يَقْرَأُ كِتَابَ الرَّدِّ عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَكَانَ يَقُولُ قَالَ بَعْضُ النَّاسِ كَذَا فَقُلْتُ لَهُ فَكَيْفَ لَا تُسَمِّيهِ قَالَ أَكْرَهُ أَنْ أَذْكُرَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 20 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ محدث حمیدی ، مسجد الحرام میں امام ابو حنیفہ کے رد پر کتاب پڑھتے ، اور کہتے کہ فلاں نے کہا ، ابو حنیفہ کا نام نہ لیتے ، وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ میں ابو حنیفہ کا نام اس لئے نہیں لیتا کیونکہ مجھے مسجد الحرام میں اس کا تذکرہ کرنا پسند نہیں۔


18.  وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن عبد الرَّحْمَن الْفَقِيه قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ بن حَكِيم الشَّيْبَانِيّ يَقُول سَمِعت أَبَا إِسْحَاق الطَّالقَانِي يَقُول سَمِعت بن الْمُبَارَكِ يَقُولُ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ كِتَابُ الْحِيَلِ يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ بِمَا فِيهِ فَهُوَ كَافِرٌ وَبَانَتْ مِنْهُ امْرَأَتُهُ وَبَطَلَ حَجُّهُ ثُمَّ قَالَ قَالَ فُلانٌ لَوْ أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ فَارْتَدَّ عَنِ الإِسْلَامِ سَقَطَ عَنْهُ كَفَّارَةُ الظِّهَارِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا ابْتُلِيَ بِهَذَا وَقَالَ لَهُ رَجُلٌ افْعَلْ هَذَا لِكَيْ تَسْقُطْ عَنْهُ الْكَفَّارَةُ فَهُوَ كَافِرٌ وَبَانَتْ مِنْهُ امْرَأَتُهُ وَبَطَلَ حَجُّهُ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 21 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ ابن المبارک نے فرمایا جس شخص کے پاس کتاب الحیل ہو، اور وہ اس میں لکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنا چاہے، تو وہ کافر ہے


 19. أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ الصَّبَّاحِ قَالَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّل بن إِسْمَاعِيل قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ يَقُولُ أَبُو حَنِيفَةَ غَيْرُ ثِقَةٍ وَلَا مَأْمُونٍ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 22 : محدث ابن حبان نقل کرتے سفیان ثوری نے کہا ابو حنیفہ نہ ثقہ ہے نہ مامون۔


20. أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمغرى قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ سَمِعْتُ مُبَشِّرَ بْنَ عَبْدِ اللَّه بن رزم النَّيْسَابُورِيَّ يَقُولُ كَتَبَ إِلَيْنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ مِنَ الْعِرَاقِ أَنِ امْحُوا مَا كَتَبْتُمْ عَنِّي مِنْ آثَارِ أَبِي حَنِيفَةَ


اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 23 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ مبشر بن عبداللہ بن رزین نے کہا کہ امام ابراہیم بن طہمان نے عراق سے ہمیں لکھا: ابو حنیفہ کی وہ روایتیں جو مجھ سے تم نے لکھی ان کو مٹا دو


21. وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بن مَحْمُود النَّسَائِيّ يَقُول سَمِعت عَليّ بن خشرم يَقُول سَمِعت عَلِيَّ بْنَ إِسْحَاقَ السَّمَرْقَنْدِيَّ يَقُولُ سَمِعت بن الْمُبَارَكِ يَقُولُ كَانَ أَبُو حَنِيفَةَ فِي الْحَدِيثِ يَتِيمًا 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 24 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابو حنیفہ حدیث میں یتیم ہے

22. وَأَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلانِيُّ بِطَرَسُوسَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ أَيُّوبَ يَقُولُ سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَبِي يُوسُفَ فَقَالَ لَا أَرَى الرِّوَايَةَ عَنْهُمَا 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 25 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام احمد سے امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے متعلق پوچھا گیا تو امام احمد نے کہا میں ان سے روایت نہیں کرتا۔


23. وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِدْرِيسَ الأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ شَمَّاسٍ يَقُول تَرَكَ بن الْمُبَارَكِ أَبَا حَنِيفَةَ فِي آخِرِ أَمْرِهِ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 26 : عبداللہ بن مبارک نے آخر میں امام ابو حنیفہ کو ترک کر دیا تھا۔

24. وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ بِشْرٍ الْكَرْجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا رُسْتَهْ قَالَ قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حَنِيفَةَ خَاصَمْتُ رَجُلًا فِي دَارٍ إِلَى شَرِيكٍ فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْهُ نَظَرَ إِلَيَّ بِوَجْهٍ غَلِيظٍ ثُمَّ قَالَ أَلَكَ بِهَذَا عُهْدَةٌ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ائْتِنِي بِالْعُهْدَةِ وَلَمْ تَكُنْ لِي عُهْدَةٌ فَرَجَعْتُ إِلَى أَبِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ وَيْحَكَ كَذَبْتَ عِنْدَ شَرِيكٍ مَعَ سُوءِ رَأْيِهِ فِينَا فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَيْهِ قَالَ هَاتْ عُهْدَتَكَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ هِيَ عِنْدَ رَجُلٍ وَلَيْسَ هُوَ شَاهِدٌ فَقَالَ أَفَّاكَ بن أَفَّاكَ بن أَفَّاكٍ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 27 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے پوتے (اسماعیل بن حماد بن ابو حنیفہ ) نے جھگڑا کیا تو قاضی شریک نے کہا : کذاب ابن کذاب ابن کذاب


25. سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ دَاوُدَ يَقُولُ سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ بَكْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمُقْرِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ وَكَانَ مُرْجِئًا وَدَعَانِي إِلَى الإِرْجَاءِ فَأَبَيْتُ عَلَيْهِ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 28 : امام المقرئ نے کہا کہ ہمیں ابو حنیفہ حدیث بیان کرتے تھے ، اور وہ مرجئہ میں سے تھے اور ارجاء کی طرف دعوت دیتے تھے لیکن میں نے اس سے انکار کیا۔

26.  وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّد بن الْمُنْذر قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ يَقُولُ لَمْ أَكَدْ أَلْقَى شَيْخًا إِلَّا أَدْخَلْتُ عَلَيْهِ مَا لَيْسَ مِنْ حَدِيثِهِ إِلَّا هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

27. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا رُسْتَهْ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بن مَهْدِيٍّ يَقُولُ وَذَكَرَ أَبَا حَنِيفَةَ فَقَرَأَ لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلا سَاءَ مَا يَزِرُونَ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

28. أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ بِطَرَسُوسَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ لَمَّا قَعَدَ أَبُو حَنِيفَةَ قَالَ مُسَاوِرٌ الْوَرَّاقُ كُنَّا مِنَ الدِّينِ قَبْلَ الْيَوْمِ فِي سِعَةٍ حَتَّى بُلِينَا بِأَصْحَابِ الْمَقَايِيسِ قَوْمٌ إِذَا اجْتَمَعُوا صَاحُوا كَأَنَّهُمْ ثَعَالِبُ صَبِحَتْ بَيْنَ النَّوَارِيسِ سَمِعْتُ الْفَضْلَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَاهَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ هُدْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْوَهَّابِ يَقُولُ إِذَا ذُو الرَّأْيِ خَاصَمَ مِنْ قِيَاسٍ وَجَاءَ بِبِدْعَةٍ هَنَةٍ سَخِيفَةٍ أَتَيْنَاهُمْ يَقُولُ اللَّهُ فِيهَا وَآثَارِ نُبُوَّةٍ شَرِيفَةٍ فَكَمْ مِنْ فَرْجِ مُحْصَنَةٍ عَفِيفٍ أَحَلَّ حَرَامَهَا بِأَبِي حَنِيفَةَ 

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

29. سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ أَبِي مُزَاحِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ شَرِيكًا يَقُولُ لَوْ كَانَ فِي كُلِّ رُبْعٍ مِنْ أَرْبَاعِ الْكُوفَةِ خَمَّارٌ يَبِيعُ الْخَمْرَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَكُونَ فِيهِ رَجُلٌ يَقُولُ بِقَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

30. أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَن يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَعْمَرٍ يُحَدِّثُ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ رَجُلًا أَيُتَكَلَّمُ فِي بَلَدِكَ بِرَأْيِ أَبِي حَنِيفَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّ بَلَدَكُمْ أَهْلٌ أَنْ لَا يُسْكَنَ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:


31.  أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُد السِّمْنَانِي قَالَ حَدَّثَنَا بن الْمُصَفَّى قَالَ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي حَنِيفَةَ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِيمَنْ أَكَلَ لَحْمَ الْخِنْزِيرِ فَقَالَ لَا شَيْءَ عَلَيْهِ

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:


32.  أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْكَرْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ حَدَّثَنَا مَحْفُوظُ بْنُ أَبِي ثَوْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي بن أَبِي مُسْهِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَا سَمِعْنَا أَبَا حَنِيفَةَ يَقُولُ لَوْ أَنَّ رَجُلًا عَبَدَ هَذَا الْبَغْلَ تَقَرُّبًا بِذَلِكَ إِلَى اللَّهِ جَلَّ وَعَلَا لَمْ أَرَ بِذَلِكَ بَأْسًا

اس روایت کا تفصیلی جواب قارئین "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل مضمون کے لنک پر پڑھ سکتے ہیں:

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 35 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ یحییٰ بن حمزہ اور سعید بن عبد العزیز نے کہا: ہم نے ابو حنیفہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: "اگر کوئی شخص اس خچر کی عبادت کرے، اس نیت سے کہ وہ اس کے ذریعے اللہ جل و علا کا تقرب حاصل کرے، تو میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔"


امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر محدث ابن حبان کی تنقید: ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ

تاریخِ حدیث میں بعض ایسے نام بھی گزرے ہیں جن کی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ ان کے ذاتی تعصبات بھی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہی میں ایک نام "محمد بن حبان البستی" کا ہے، جنہوں نے امام اعظم، فقیہ الامت، ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ جیسے جلیل القدر امام پر تنقید کرنے کے لیے باقاعدہ تین کتابیں تصنیف کیں۔

ابنِ حبان کا یہ عمل خود اس امر کا اعلان ہے کہ وہ اس عظیم امام کے خلاف خاص عناد رکھتے تھے، جس کی علمی و فقہی عظمت کا اعتراف نہ صرف شرق و غرب کے علماء نے کیا بلکہ ان کے مخالفین بھی ان کی فقاہت سے منہ نہ موڑ سکے۔محدث ابن حبان کی شخصیت علمی دنیا میں کسی تعارف کی محتاج نہیں، لیکن جہاں انصاف اور دیانت علمی کی بات ہو، وہاں ہر ایک کی تحریر میزانِ تنقید پر تولی جاتی ہے، چاہے وہ کتنا ہی بڑا نام کیوں نہ ہو۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر ابن حبان کی تنقیدات اسی میزان میں ہمارے سامنے آئیں، اور ہم نے ان پر ایک مفصل، تحقیقی اور مدلل انداز میں تنقیدی جائزہ لیا تاکہ حقائق کی گرد صاف ہو اور علمی تعصب کا پردہ چاک کیا جا سکے۔

ابن حبان کی امام ابو حنیفہ کے خلاف مہم

ابن حبان نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف باقاعدہ تین تصانیف ترتیب دیں:ان میں خاص طور پر کتاب "المجروحین" میں ابن حبان نے لکھا:"میں نے امام ابو حنیفہ پر محدثین کی جروحات کو اپنی دوسری کتاب "التنبیہ علی التمویہ" میں جمع کیا ہے، اور ان میں سے بعض کو یہاں ذکر کر رہا ہوں"

اب غور طلب بات یہ ہے کہ جب کوئی مصنف اپنی ایک کتاب سے دوسری کتاب میں صرف چنیدہ باتیں نقل کرتا ہے تو عام قاعدہ یہی ہوتا ہے کہ وہ صرف مضبوط ترین، مدلل اور قابلِ اعتماد اقوال ہی کو چنتا ہے تاکہ اس کا استدلال قابل قبول ہو۔ لیکن ابن حبان کے یہاں یہ قاعدہ الٹ نظر آتا ہے۔انہوں نے المجروحین میں امام ابو حنیفہ کے خلاف جو 32 روایات نقل کیں، ہم نے ان تمام روایات کو سنداً اور متناً پرکھا، اور پھر ہر ایک پر الگ الگ اسنادی تحقیق کی، اور بالآخر 35 جوابی اعتراضات کی صورت میں ان کا علمی ابطال کیا۔ ہمارا منہج یہ تھا کہ:

  • پہلے ابن حبان کی پیش کردہ روایت کو اصل متن سے نقل کیا۔

  • پھر اس کا اردو ترجمہ پیش کیا

  • اس کے بعد اس روایت کی سند پر مفصل تحقیق کی گئی

  • ہر راوی پر اگر ابن حبان یا دیگر محدثین نے کلام کیا ہو تو اس کا مکمل حوالہ پیش کیا گیا۔

  • اگر کسی مقام پر تفصیل کی ضرورت پیش آئی تو متعلقہ پوسٹ یا کتاب کا لنک یا ریفرنس بھی مہیا کیا گیا۔

  • آخر میں المجروحین کا اصل اسکین بھی ساتھ لگا دیا گیا تاکہ قاری خود بھی اصل مآخذ کو دیکھ سکے۔

تحقیقی نتائج: 32 میں سے 27 روایات ضعیف السند

تحقیق کا خلاصہ یہ نکلا کہ ابن حبان کی نقل کردہ 32 روایات میں سے:

  • 27 روایات کی اسناد ضعیف، منقطع، مجہول یا مطعون راویوں پر مشتمل ہیں

  • یہ تقریباً 84 فیصد بنتی ہیں

  • باقی جو 5 روایات بظاہر اسنادی لحاظ سے قابل قبول ہیں، وہ بھی نہ تو امام اعظم کی عدالت پر حرف ڈالتی ہیں، نہ ان کی ثقاہت، فقاہت، ضبط و دیانت یا صداقت پر کوئی دھبہ لگاتی ہیں۔

ابن حبان کا علمی تضاد اور تعصب

سبحان اللہ! یہ امر اور بھی حیران کن ہے کہ خود ابن حبان نے انہی راویوں پر اپنی کتاب "المجروحین" میں جرح کی ہے جن کی روایات سے امام ابو حنیفہ پر حملے کیے گئے۔

مثال کے طور پر:

  • علی بن عاصم

  • سوید بن عبدالعزیز

  • ابو البختری

  • سفیان بن وکیع

خود ساختہ تضاد کا شکار ابنِ حبان

ان تمام پر خود ابن حبان نے کڑی جرح کی ہے۔ لیکن یہی راوی جب امام ابو حنیفہ کے خلاف روایت کریں تو ابن حبان انہیں بغیر کسی اعتراض کے قبول کر لیتے ہیں!

کیا یہ علمی انصاف ہے؟

یا تعصب کا واضح ثبوت؟

دیانت ہے یا تعصب ؟

گویا ابن حبان اپنے تعصب میں اتنے آگے بڑھ چکے تھے کہ اپنی ہی جرح کو فراموش کر بیٹھے۔یہ معاملہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنے ہاتھ سے لکڑی کی سیڑھی کو کاٹ کر پھر اس پر چڑھنے کی کوشش کرے! —

ایسی دوغلی علمی پالیسی انصاف نہیں، بلکہ ذاتی عناد کی عکاسی ہے۔

برصغیر کے غیر مقلدین کا رویہ

ابن حبان کے تعصب کو برصغیر کے غیر مقلدین نے اپنی دلیل بنا کر امام اعظم کے خلاف مہم چھیڑی، لیکن خدا کی قدرت کہ انہی غیر مقلدین میں سے ابراہیم بن بشری الحسینوی نے ابن حبان کے تضادات پر باقاعدہ کتاب لکھی: "البرہان فی تناقضات ابن حبان" (بحوالہ: جرح و تعدیل، ص 116) گویا جن کے نزدیک امام ابو حنیفہؒ کا رد ہی "مقصدِ حیات" ہے، انہوں نے بھی ابنِ حبان کی علمی بے ربطی اور تعصب پر سوال اٹھایا ہے۔

نتیجہ: علمی دیانت کا تقاضا

جب ابن حبان کی سب سے مشہور کتاب میں امام ابو حنیفہ پر پیش کردہ "مضبوط ترین" روایات کی یہ حالت ہے کہ مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہیں، تو ان کی دیگر دو کتابوں کی "علمی" حیثیت کا اندازہ ہر ذی شعور قاری خود لگا سکتا ہے۔ہماری تحقیق ایک کھلی کتاب کی طرح ہے، جس میں ہر روایت پر دلائل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔ علمی انصاف کا تقاضا ہے کہ امام ابو حنیفہ جیسے عظیم المرتبت فقیہ، متکلم، صادق، دیانت دار اور امت کے امام کو محض تعصب کی بنیاد پر نشانہ نہ بنایا جائے۔ابن حبان جیسے محدث اگر علمی وقار سے گر کر شخصیت کشی کا میدان سجائیں تو ان پر سوال اٹھانا محض دفاع نہیں، بلکہ فرض ہے۔

خاتمہ

ابنِ حبان کی امام اعظم ابو حنیفہؒ پر کی گئی جروحات کا ہم نے نہایت تفصیل اور دیانت داری سے علمی جائزہ لیا۔ 32 روایات جو انہوں نے المجروحین میں نقل کیں، ان کا ایک ایک کر کے تحقیقی تجزیہ کیا گیا، اسناد پر جرح و تعدیل کی روشنی میں بحث کی گئی، اور ہر روایت کے ضعف، علت یا عدمِ صحت کو مستند حوالہ جات کے ذریعے واضح کیا گیا۔ اس پورے جائزے سے چند بنیادی اور فیصلہ کن نکات سامنے آتے ہیں:

1. روایات کا ضعف اور ناقابلِ اعتبار ہونا

ابنِ حبان کی لائی گئی 32 روایات میں سے 27 روایات ضعیف السند اور ناقابلِ حجت ثابت ہوئیں۔ یہ حقیقت خود اس امر کی علامت ہے کہ ان کی تنقید علمی معیار پر پوری نہیں اترتی بلکہ وہ تعصب سے لبریز ہے۔ ایسی روایات کو دلیل بنانا کسی بڑے امام کی شخصیت پر انگلی اٹھانے کے لیے، انصاف و دیانت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

باقی رہنے والی 5 روایات نہ تو امام ابو حنیفہؒ کے عدل و ضبط پر حملہ کرتی ہیں، نہ ان کے فقہی مقام کو متأثر کرتی ہیں، اور نہ ہی انہیں متروک یا ضعیف قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔ ان روایات میں یا تو اجتہادی اختلاف ہے، یا روایت کے فہم و بیان میں فرق، جو کہ علمائے حدیث و فقہ کے ہاں معمول کی بات ہے۔

2. راویوں پر خود ابنِ حبان کی جرح

المجروحین میں جن راویوں سے یہ روایات نقل کی گئیں، انہی پر خود ابنِ حبان نے اپنی کتاب کے دیگر مقامات پر جرح کر رکھی ہے۔ یہ علمی تضاد کسی سنجیدہ محقق کو زیب نہیں دیتا۔ ایک طرف ان راویوں کو ضعیف و مجروح کہنا، اور دوسری طرف انہی سے امام اعظم پر تنقید کرنا علمی دیانت کے برعکس ہے۔

3. ابنِ حبان کا تعصب آشکار

تین الگ الگ کتابیں صرف امام ابو حنیفہؒ پر تنقید کے لیے لکھنا، اور پھر ان سے چُن کر مواد اپنی تیسری کتاب میں نقل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ابنِ حبان کا رویہ نقدِ علمی سے زیادہ عناد و تعصب پر مبنی تھا۔ ان کی تنقید میں اعتدال اور انصاف کا پہلو غائب نظر آتا ہے، اور ان کا مقصد صرف امام اعظم کی ذات پر اعتراضات کا انبار لگانا معلوم ہوتا ہے۔

4. امام اعظم کی مقام و مرتبہ

امام ابو حنیفہؒ کی علمی، فقہی اور دینی خدمات کا اعتراف دنیا بھر کے محدثین، فقہاء اور ائمہ کرام نے کیا ہے۔ وہ صرف ایک راوی یا فقیہ نہیں بلکہ ایک مدرسۂ فکر کے بانی ہیں، جن کی فقہ پر آج بھی کروڑوں مسلمان عمل پیرا ہیں۔ ان پر کیے گئے اعتراضات اگر واقعۃً علمی ہوتے تو خود ان کے معاصرین اور بعد کے محققین انہیں تسلیم کرتے، لیکن تاریخ اس کے برعکس گواہی دیتی ہے۔

نتیجہ: تنقید برائے اصلاح یا تعصب؟

ابنِ حبان کی تنقید کا تجزیہ بتاتا ہے کہ یہ تنقید برائے اصلاح نہیں بلکہ تنقید برائے تخریب تھی۔ جس تنقید کی بنیاد ضعیف اور متروک روایات ہوں، جس میں خود ساختہ تضاد ہو، اور جس میں ایک بڑے امام کی ذات کو نشانہ بنانے کا جذبہ کارفرما ہو، وہ تنقید علمی نہیں بلکہ مسلکی تعصب کہلاتی ہے۔

علمی دنیا میں اختلاف کی گنجائش ہوتی ہے، لیکن جب اختلاف کا دامن انصاف اور دیانت سے خالی ہو جائے تو وہ صرف فتنہ بن جاتا ہے۔ امام اعظم ابو حنیفہؒ پر ابنِ حبان کی تنقید کا یہی حال ہے — علم کے نام پر بے بنیاد فکری تعصب۔

پس ثابت ہوا کہ امام ابو حنیفہؒ نہ صرف ثقہ، عادل، دیندار، اور فقیہ اعظم تھے بلکہ ان پر ہونے والے اعتراضات علمی معیار اور انصاف کی کسوٹی پر پورے نہیں اترتے۔

یہ جائزہ نہ صرف ان کے مقام کو مزید واضح کرتا ہے بلکہ ایسے ناقدین کی حقیقت کو بھی بے نقاب کرتا ہے جو اپنی کم علمی یا تعصب کی بنیاد پر صدیوں کے امام کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...